سیاست
5 منٹ پڑھنے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خلیجی ممالک کے دوروں کی پہلی کڑی سعودی عرب میں
سعودی عرب اور ریاست متحدہ امریکا کے درمیان چند دہائیوں سے مضبوط تعلقات موجود ہیں جو ایک مضبوط معاہدے پر مبنی ہیں جس میں سلطنت تیل فراہم کرتی ہے اور سپر پاور سلامتی فراہم کرتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خلیجی ممالک کے دوروں کی پہلی کڑی سعودی عرب میں
Saudi Arabia and the US are preparing to announce massive investments.
13 مئی 2025

ڈونلڈ ٹرمپ منگل کے روز خلیجی دورے کی  پہلی کڑی سعودی عرب پہنچے ہیں۔ اس دورے میں وہ قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے، جہاں وہ کاروباری معاہدوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، حالانکہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات پر معاہدے کرنا شاید زیادہ مشکل ثابت ہو گا۔

ٹرمپ کے ساتھ کئی بااثر امریکی کاروباری شخصیات بھی ہیں، جن میں ٹیسلا کے سی ای او اور ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک شامل ہیں۔ ان کا پہلا پڑاؤ ریاض ہے، جہاں وہ سعودی-امریکی سرمایہ کاری فورم میں شرکت کریں گے۔ بدھ کو وہ قطر اور جمعرات کو متحدہ عرب امارات جائیں گے۔

سعودی سرمایہ کاری کے وزیر خالد الفالح نے فورم کے آغاز پر کہا، "اگرچہ توانائی ہمارے تعلقات کی بنیاد ہے، لیکن مملکت میں سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "جب سعودی اور امریکی مل کر کام کرتے ہیں تو بہت خوش آئند نتائج سامنے آتے ہیں۔"

سعودی-امریکی سرمایہ کاری فورم کا آغاز ایک ویڈیو کے ساتھ ہوا، جس میں عقابوں اور شاہینوں کو دکھایا گیا، جو امریکہ اور سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

ایک شاندار ہال کے سامنے کی نشستوں پر بلیک راک کے سی ای او لیری فنک، بلیک اسٹون کے سی ای او اسٹیفن اے شوارزمین، امریکی خزانہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ، سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان اور خالد الفالح موجود تھے۔

سعودی عرب اور امریکہ نے دہائیوں سے مضبوط تعلقات قائم رکھے ہیں، جو اس معاہدے پر مبنی ہیں کہ مملکت تیل فراہم کرتی ہے اور امریکہ سلامتی فراہم کرتا ہے۔

ممکنہ دورہ  ترکیہ اور ایران کے ساتھ  جوہری مذاکرات

ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جمعرات کو ترکیہ کا دورہ کر سکتے ہیں، جہاں روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ممکنہ طور پر  بات چیت ہو سکتی ہے۔

دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ٹرمپ کا دوسرا غیر ملکی دورہ ہے—پہلا دورہ روم میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے لیے تھا—اور یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جغرافیائی سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔

یوکرین کی جنگ کے حل کے لیے دباؤ ڈالنے کے علاوہ، ٹرمپ کی انتظامیہ جنگ زدہ غزہ کے لیے ایک نئی امدادی میکانزم پر زور دے رہی ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر ایک نئے جنگ بندی معاہدے پر راضی ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

اختتامالہفتہ ، امریکی اور ایرانی مذاکرات کار عمان میں ملاقات کی، تاکہ تہران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔

ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو ایران کے خلاف فوجی کاروائی کی جائے گی۔

تاہم، ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے کے موجودہ شیڈول میں  ماسوائے  ممکنہ دورہ ترکیہ کے علاوہ یہ معاملات شامل نہیں ہیں ۔

سعودی دفاع، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی

امریکہ، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات ایسے سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کرنے والے ہیں، جو کھربوں ڈالر تک جا سکتے ہیں۔

سعودی عرب نے پہلے ہی جنوری میں اگلے چار سالوں میں امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا  ہے، لیکن ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ  پورے  کھرب ڈالر کا مطالبہ کریں گے۔

ایلون مسک کے علاوہ، بلیک راک کے سی ای او لیری فنک اور سٹی گروپ کی سی ای او جین فریزر جیسے کاروباری رہنما بھی اس دورے میں شامل ہوں گے۔

وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ بھی صدر کے ہمراہ ہیں۔

ریاض  میں قیام کے دوران، ٹرمپ سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کا پیکج پیش کرنے کی توقع رکھتے ہیں، جس میں جدید ہتھیاروں کی ایک رینج شامل ہو سکتی ہے، جیسے C-130 ٹرانسپورٹ طیارے وغیرہ۔

ذرائع کے مطابق، امریکہ اور سعودی عرب ریاض اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے موضوع سے مکمل طور پر گریز کریں گے، حالانکہ یہ خطے میں ٹرمپ کا سب سے اہم جغرافیائی سیاسی ہدف ہے۔

ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ابراہیم معاہدوں کو وسعت دینے پر جلد پیش رفت کی توقع رکھتے ہیں، جو ٹرمپ کی پہلی مدت میں طے پائے گئے تھے اور جن کے تحت عرب ریاستوں بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔

ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ  غزہ کی جنگ کو مستقل طور پر ختم رنے یا  ریاستِ فلسطین کے قیام پر نیتن یاہو کی مخالفت کے باعث ریاض کے ساتھ اسی طرح کی بات چیت پر پیش رفت کا امکان کم ہے۔

ٹرمپ کے قطر اور متحدہ عرب امارات کے دوسرے اور تیسرے قیام بھی اقتصادی معاملات پر مرکوز ہونے کی توقع ہے۔

قطر کے شاہی خاندان سے  توقع ہے کہ وہ ٹرمپ کو ایک لگژری بوئنگ 747 طیارہ تحفے میں دیں گے، جسے ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کے لیے تیار کیا جائے گا، اور اس  چیز نے  اخلاقیات کے ماہرین کی جانب سے تنقید کو جنم دیا ہے۔

ٹرمپ توقع رکھتے ہیں کہ وہ طیارے کو اپنی صدارتی لائبریری کے لیے عطیہ کریں گے، تاکہ ان کی مدت ختم ہونے کے بعد استعمال ہو سکے۔

 

دریافت کیجیے
امریکہ: زہران ممدانی نیویارک کے میئر منتخب ہو گئے
امریکہ: 'نیویارک سٹی' ایک نئے میئر کا انتخاب کرنے کو ہے
مامدانی جیتے تو فنڈ بند کر دوں گا: ٹرمپ
سوڈان کا سیاسی عدم استحکام،ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
روس اور چین بھی جوہری تجربات کرتے ہیں لیکن "اس بارے میں بات نہیں کرتے": ٹرمپ
تنزانیہ میں انتخابی احتجاجات پر تشدد واقعات میں بدل گئے، 'سینکڑوں افراد ہلاک'
ٹرمپ نے 2028 کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے نائب صدر کے عہدے پر انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا
ملائیشیا: کمبوڈیا-تھائی لینڈ امن معاہدے اور غزہ منصوبے میں ٹرمپ  کے کردار کو سراہتا ہے
روس-امریکہ سربراہی اجلاس کا دارومدار امریکی فیصلے پر ہے، لاوروف
روسی صدر کے ایلچی امریکہ میں،ملاقاتوں کا سلسلہ جاری
پوتن کے نمائندے کا دعویٰ، یورپ کی طرف سے کیف کو امن مذاکرات میں تاخیر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے
ٹرمپ نے بائیڈن کے دور کے حکام پر امریکی قانون سازوں کی پوشیدہ نگرانی کی منظوری دینے کا الزام لگایا
امریکا غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے، مارکو روبیو
حماس: ہم تمام فلسطینی گروہوں کے ساتھ قومی مذاکرات کے لیے تیار ہیں
ٹرمپ: میں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ تجارت اور روسی تیل پر بات چیت کی ہے
میکابی تل ابیب نے اسٹن ویلا کے شائقین پر پابندی کے بعد اپنے بیرون ملک میچوں کو رد کرنے کا فیصلہ کیا۔
چین کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کی پذیرائی
امریکہ کے ساتھ 'پوتن-ٹرمپ ٹنل' سے قارات کو جوڑنے کے لیے مذاکرات شروع
ترکیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے قیام میں اہم اور مؤثر ثالثی کردار ادا کیا: جرمن وزیر خارجہ
امریکہ ہم سے تجارتی جنگ چاہتا ہے تو شوق پورا کر لے:چین