غزّہ کے بچّے تین سالوں سے تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی' انروا'نے آج بروز جمعرات جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں 6,50,000 سے زائد بچے مسلسل تین سالوں سے تعلیم سے محروم ہیں۔
انروا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "غزہ میں بچے مسلسل تین سالوں سے اسکول نہیں جا سکے۔ تقریباً 6,60,000 لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے تعلیم کی طرف واپسی صرف پڑھائی کا معاملہ نہیں بلکہ گہرے صدمے سے شفا پانے کا آغاز بھی ہے۔"
UNRWA نے مزید کہا ہےکہ "غزہ میں انسانی ہمدردی کی سب سے بڑی تنظیم ہونے کے ناطے ہم ان بچوں کی مدد کے لیے تیار ہیں"۔
UNRWA کی ڈائریکٹڑ برائے خارجہ تعلقات 'تمارا الرفاعی' نے کہا کہ " بچوں کا تعلیم و تفہیم کا دوبارہ آغاز کرنا انروا کی اوّلین ترجیح ہے"۔
اسرائیل اکتوبر 2023 سے جاری حملوں میں غزہ میں، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، تقریباً 68,000 فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔
انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) کے مطابق، ان حملوں میں غزہ کے 97 فیصد اسکولوں کی عمارتوں کو جزوی یا مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔ اس منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو اور حماس کے بغیر ایک نئے حکومتی نظام کے قیام کا تصور بھی شامل ہے۔