سیاست
3 منٹ پڑھنے
ٹرمپ: امریکہ-ایران جوہری مذاکرات میں 'اہم پیشرفت' دیکھی گئی ہے
امریکہ کے اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ رابطوں کے بعد غزہ میں ممکنہ کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ
ٹرمپ: امریکہ-ایران جوہری مذاکرات میں 'اہم پیشرفت' دیکھی گئی ہے
The talks came ahead of a June meeting of the UN nuclear watchdog, the Vienna-based International Atomic Energy Agency (IAEA), during which Iran's nuclear activities will be reviewed. / Reuters
26 مئی 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں "اہم سطح کی پیش رفت" کی ہے اور اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ رابطوں کے بعد غزہ میں ممکنہ کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کا اشارہ دیا ہے۔

اتوار کو نیو جرسی کے شہر مورِسٹاؤن میں واشنگٹن واپس جانے سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے ایرانی حکام کے ساتھ حالیہ بات چیت کو "بہت اچھی" قرار دیا اور جلد مثبت پیش رفت کے امکان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا، "میرے خیال میں ایران کے حوالے سے کچھ اچھی خبریں آ سکتی ہیں۔ ہم نے حقیقی پیش رفت کی ہے۔"

ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ کیا ایران کے ساتھ جلد مزید مذاکرات ہوں گے؟

ٹرمپ نے جواب دیا، "بہت جلد۔ میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ کل کیا ہوگا، لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایران کے ساتھ بات چیت بہت اچھی جا رہی ہے۔ میں واقعی چاہتا ہوں کہ ایسا ہو۔ کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ بم نہ گریں اور لوگ نہ مریں۔ میری دیرینہ خواہش یہی ہے۔"

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ حماس اور اسرائیلی حکام دونوں کے ساتھ بات چیت  کر رہا  ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا کہ  ہم اس پوری صورتحال کو جلد از جلد روک سکتے ہیں کے نہیں۔"

پیچیدہ مذاکرات

تازہ ترین دور کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ اور مرکزی مذاکرات کار عباس عراقچی نے کہا تھا کہ  "مذاکرات بہت پیچیدہ ہیں اور دو یا تین ملاقاتوں میں حل نہیں ہو سکتے۔"

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے ایکس پر کہا کہ پانچواں دور "کچھ لیکن حتمی پیش رفت کے بغیر" ختم ہوا، اور مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ "باقی  معاملات " آنے والے دنوں میں واضح ہو جائیں گے۔

یہ مذاکرات اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے، ویانا میں قائم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے جون کے اجلاس سے پہلے ہوئے، جس میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ مذاکرات 2015 کے معاہدے کی اکتوبر میں میعاد ختم ہونے سے پہلے ہو رہے ہیں، جس کا مقصد امریکہ اور یورپی یونین کے اس شبہے کو دور کرنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کر رہا ہے، جس کی تہران نے مسلسل تردید کی ہے۔

اپنے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے، ایران کو بین الاقوامی پابندیوں سے نجات ملی تھی۔ لیکن یہ معاہدہ 2018 میں اس وقت ناکام ہو گیا جب ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر امریکہ کو معاہدے سے نکال لیا اور پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں۔