دنیا
3 منٹ پڑھنے
جنگ بندی کا انحصار پوٹن پر ہے: ٹرمپ
ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پوٹن کے لیے جنگ بندی کی  مہلت  اب بھی برقرار ہے تو انھوں نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'یہ ان پر منحصر ہے،ہم دیکھیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں
جنگ بندی کا انحصار پوٹن پر ہے: ٹرمپ
/ AP
8 اگست 2025

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ روکنے کا فیصلہ مکمل طور پر ولادیمیر پیوٹن پر منحصر ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ یا اس کے بغیر پوٹن سے ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ  اس قتل عام کو روکا جا سکے'۔

ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پوٹن کے لیے جنگ بندی کی  مہلت  اب بھی برقرار ہے تو انھوں نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'یہ ان پر منحصر ہے،ہم دیکھیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں.

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ٹرمپ کے روسی رہنما کے ساتھ ملاقات  سے پہلے پوٹن اور  زیلنسکی کے درمیان ملاقات کی ضرورت ہے تو  صدر نےاس کا  جواب نہیں میں  دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ 'وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں اور میں اس قتل عام  کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔'

اسی دن پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے لیے متحدہ عرب امارات کو ممکنہ مقام کے طور پر پیش کیا اور اسے 'کافی مناسب جگہ' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ماسکو اور واشنگٹن دونوں نے مذاکرات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

زیلنسکی کے ساتھ ممکنہ سہ فریقی سربراہی اجلاس کے بارے میں پوٹن نے کہا کہ انہیں اصولی طور پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن انہوں نے اس طرح کے اجلاس کے انعقاد سے پہلے "ضروری حالات پیدا کرنے" کی ضرورت پر زور دیا۔

روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے کہا کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں ہونے والی بات چیت کے دوران سہ فریقی ملاقات کا امکان ظاہر کیا تھا۔

تاہم، کریملن نے کہا ہے کہ وہ اس متبادل  سے متعلق بات چیت میں شامل نہیں ہے اور ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ایک کامیاب دو طرفہ سربراہی اجلاس کے انعقاد پر توجہ مرکوز کر رہا ہے.

اپنے پہلے دور میں ٹرمپ اور پیوٹن نے قریبی رابطے برقرار رکھے، کم از کم پانچ   بالمشافمہ ملاقاتیں کیں ۔

ان کی بات چیت میں شام سے لے کر یوکرین اور اسلحے پر کنٹرول جیسے عالمی مسائل کا احاطہ کیا گیا۔

ٹرمپ نے اب اپنے معاونین کو ہدایت کی ہے کہ وہ پوٹن کے ساتھ ایک نئی بات چیت کا انتظام کریں، جس سے ممکنہ طور پر یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے مقصد سے ایک سربراہی اجلاس کی راہ ہموار ہوگی۔

اگرچہ کریملن نے دعوت نامے کے زیر التوا ہونے کی خبروں کو زیادہ اہمیت نہیں دی ہے لیکن ٹرمپ کا اصرار ہے کہ اس کی تیاریاں جاری ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور پوٹن کی نئی ملاقات ذاتی سفارتکاری کی واپسی کی علامت ہو سکتی ہے جس نے دونوں رہنماؤں کے سابقہ تعلقات کی وضاحت کی تھی۔

دریافت کیجیے
روس بھارت سے تجارت جاری رکھنا چاہتاہے:پوٹن
بھارتی ایئر لائن انڈیگو نے500 پروازیں منسوخ کر دیں
اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں پانچ تاریخی آثار کو ضبط کر لیا
امریکی فوج نے مشرقی پیسیفک میں  منشیات کے جہاز پر حملہ کردیا،4 افراد ہلاک
بین الاقوامی برادری اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرے:ترکیہ
ٹی آر ٹی کا اسرائیل کی یورو ویژن میں شراکت پر بحث پر یورپی براڈ کاسٹنگ یونین کے اجلاس سے واک آؤٹ
ترکیہ کی دفاعی و ہوائی صنعت کی برآمدات 11 ماہ میں 7.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں
پوتن کا دورہ بھارت: دفاع اور توانائی سمیت متعدد موضوعات مذاکراتی ایجنڈے پر
نیو اورلینز میں نیشنل گارڈز بھیجوں گا:ٹرمپ
ماسکو تاحال جنگ ختم کرنے کا خواہاں ہے:ٹرمپ
چین فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے:شی جن پنگ
اسرائیل  نے حماس سے وصول کردہ لاش کی تصدیق کر دی
اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے
ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک باتچیت دوستانہ ماحول میں ہوئی:مادورو
روس-یوکرین مذاکرات کےلیے ترکیہ موزوں ترین ملک ہے:فدان