بولیویا کے نئے مرکزی دائیں بازو کے صدر نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے جو بائیں بازو کے سابق رہنما ایوو مورالس کے دور میں تقریبا دو دہائیاں قبل منقطع ہو گئے تھے۔
ماہر معاشیات سے سینیٹر بننے والے 58 سالہ روڈریگو پاز نے اتوار کو منعقدہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پیر کو صحافیوں سے اس بات کا اظہار کیا ۔
اگست کے دوران پہلے مرحلے میں رائے دہندگان کی جانب سے مورالس کی طرف سے بنائی گئی سوشلسٹ ایم اے ایس پارٹی کو ایک اہم دھچکا پہنچانے کے بعد انہوں نے دائیں بازو کے ایک ساتھی حریف کو شکست دی تھی اور بہت سے لوگوں نے جنوبی امریکی ملک کی بے شمار معاشی پریشانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
پاز8 نومبر کو عہدہ سنبھالیں گے۔
مورالس کے 2006 سے 2019 تک دور اقتدار میں ، بولیویا نے بائیں بازو کی طرف تیز ی سے رخ اختیار کیا ،توانائی کے وسائل کو سرکاری تحویل میں لینے، واشنگٹن کے ساتھ تعلقات توڑے اور چین ، روس اور دیگر بائیں بازو طاقتوں کے ساتھ اتحاد کیا۔
مورالس نے 2008 میں امریکی سفیر اور امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) کے عہدیداروں پر بولیویا کے معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا جس کے جواب میں واشنگٹن نے بھی جوابی کارروائی میں بولیویا کے سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔
اتوار کی رات اپنی جیت کے بعد تقریر میں پاز نے اعلان کیا کہ بولیویا "بین الاقوامی سطح پر اپنی جگہ دوبارہ حاصل کر رہا ہے۔"
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ان کی کامیابی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ واشنگٹن مشترکہ ترجیحات پر بولیویا کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہے۔
روبیو نے مزید کہا کہ دو دہائیوں کی بدانتظامی کے بعد نو منتخب صدر پاز کا انتخاب دونوں ممالک کے لئے ایک تبدیلی کا موقع ہے














