شمالی کوریا نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران کوریا جزیرہ نما کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی اپیل کر کے اپنی 'منافقانہ اصلیت' ظاہر کی ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی' کورین سینٹرل نیوز ایجنسی' KCNA کے شائع کردہ تبصرے میں پیانگ یانگ نے ،واشنگٹن کے اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر میں، 'لی' کی خارجہ پالیسی تقریر پر تنقید کی ہے۔ اس تقریر میں لی نے امریکہ۔جنوبی کوریا اتحاد کی توثیق کی اور اشتعال انگیزیوں کے خلاف سخت ردعمل کی وارننگ دی تھی۔
تبصرے میں کہا گیا ہے کہ"لی نے ہمیں 'غریب لیکن سخت پڑوسی'کہہ کے ہماری توہین کی اور اس کے بعد جزیرے کو 'غیر جوہری بنانے' کے مضحکہ خیز خیال کا اظہار کیا ہے"۔
تبصرے میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار نہیں چھوڑے گا۔جوہری ہتھیار، ہمارا قومی وقار اور قومی سلامتی ہیں اور ہمارا، ان سے دستبردار نہ ہونے کا، موقف غیر متزلزل ہے"۔
مزید کہا گیا ہےکہ شمالی کوریا کی جوہری طاقت کی حیثیت 'بیرونی اور مبنی بَر دشمنی خطرات' کا اور عالمی سلامتی کے بدلتے ہوئے منظرنامے کا عکاس ایک 'ناگزیر انتخاب'ہے ۔
جنوبی کوریا صدارتی دفتر کے ترجمان کانگ یو جنگ کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے اپنے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران تجویز پیش کی تھی کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں سال کے آخر میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کریں ۔ ٹرمپ نے اس تجویز کو ' نہایت دانشمندانہ مشورہ' قرار دیا تھا ۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں کِم کے ساتھ تین ملاقاتیں کیں جن میں سے ایک جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیانی بفر زون میں طے پائی تھی۔














