دنیا
3 منٹ پڑھنے
امریکی نائب صدر: ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کا مالک نہیں رہا
جے ڈی وانس کا دعوی ہے کہ حالیہ امریکی حملوں نے ایران کی جوہری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے، جبکہ ٹرمپ نے تہران کے ساتھ فائر بندی کوخطے میں "نئے دن" کی شروعات قرار دیا ہے۔
امریکی نائب صدر: ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کا مالک نہیں رہا
JD Vance claims recent US strikes destroyed Iran’s nuclear infrastructure, as Trump hails ceasefire with Tehran as start of “new day” in the region.
24 جون 2025

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، یہ بیان امریکی حملوں کے بعد دیا گیا جن میں ایران کے اہم جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔

وینس نے فاکس نیوز کو بتایا، "ہم اب اس مقام پر ہیں جہاں ہم ایک ہفتہ پہلے نہیں تھے۔ ایک ہفتہ پہلے، ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب تھا۔ اب، ایران اس سامان کے ساتھ جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں ہے کیونکہ ہم نے اسے تباہ کر دیا ہے۔"

نائب صدر کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا، جو تقریباً دو ہفتوں کی براہ راست کشیدگی کے بعد ایک واضح کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

وینس نے کہا، "کل واقعی ایک نیا دن ہے — 12 روزہ جنگ کا خاتمہ، ایرانی جوہری پروگرام کا خاتمہ، اور مجھے یقین کامل ہے  کہ مشرق وسطیٰ میں قیام ِامن کے لیے کچھ بہت اہم  شروع ہونے والا ہے۔"

ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب امریکی افواج نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی جارحیت میں شمولیت اختیار کی اور ایران کے تین جوہری مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں زیر زمین فردو افزودگی کی تنصیب بھی شامل تھی۔

جواب میں، ایران نے پیر کے روز قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید پر بیلسٹک میزائل داغے۔ جہاں پر  کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

وائٹ ہاؤس نے حالیہ فوجی حملے کو ایران کی جوہری خواہشات پر ایک فیصلہ کن ضرب اور خطے میں نئی سفارتی کوششوں کے لیے ایک بنیاد قرار دیا ہے۔

جنگ بندی دہائیوں سے جاری  ایران اور اسرائیل  کشیدگی  کے بعد براہ راست جنگ کے بعد ہوئی ۔

13جون سے، اسرائیل نے ایرانی علاقے پر حملے کیے، جن میں جوہری، فوجی تنصیبات اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تہران نے اسرائیل پر جوابی میزائل حملے کیے، جس سے ایک وسیع تر علاقائی جنگ کے خدشات پیدا ہوئے۔

پیر کو ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کے مطابق، دونوں فریق فوجی کارروائیوں کو مرحلہ وار روکنے پر متفق ہیں۔ ایران کو پہل کرنی ہے، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی ایسا کرے گا، اور یہ جھڑپیں  جنگ بندی کے آغاز کے 24 گھنٹوں کے اندر باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا۔

اگرچہ طویل مدتی اثرات واضح نہیں ہیں، امریکی حکام اس لمحے کو ایک اہم موڑ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

 

دریافت کیجیے
روس یوکرین کے ساتھ استنبول میں مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے: روسی سفیر
امریکہ: خبریں غلط ہیں، امریکہ کوئی فوجی بیس قائم نہیں کر رہا
کولمبیا  نے واشنگٹن کے ساتھ خبروں کا تبادلہ بند کر دیا
یوکرین کے سکیورٹی چیف روس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی بحالی پر مذاکرات کے لیے استنبول میں
دس سال بعد قدافی کا بیٹا ضمانت پر رہا کر دیا گیا
بیس سے زائد ممالک کا مشترکہ بیان: سوڈان میں آر ایس ایف کے ظلم و بربریت کی مذّمت
ایکواڈور کی جیل میں 31 قیدی ہلاک ہو گئے
واشنگٹن ہماری معیشت کا تحفظ کرے گا :اوربان
فلپائن: فنگ-وونگ طوفان، شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا
امریکہ:فلائٹ آپریشن کا بدترین دن، 10,000 سے زیادہ پروازیں تاخیر  کا شکار
سوڈانی شہر الفاشر کے شہریوں کو ظلم و ستم کا سامنا ہے: اقوام متحدہ
یورپی یونین کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
یورپی یونین کا لبنان میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے جنگ بندی کے احترام کا مطالبہ
جکارتہ میں ایک اسکول کمپلیکس میں واقع مسجد میں دھماکہ، 54 افراد زخمی
برطانیہ، شام میں "قائدانہ  کردار" پر، ترکیہ کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے: مورس
ایلون مسک کا ریکارڈ 1 ٹریلین ڈالر تنخواۃ کا معاہدہ
شمالی کوریا  نے ایک نامعلوم بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے: سیول مسلّح افواج
اقوام متحدہ سلامتی کونسل  نے شراع اور خطاب سے پابندیاں ہٹا دیں
چین، مصنوعی ذہانت کی، دوڑ جیتنے کو ہے: ہوانگ
معدنی وسائل کی دوڑ جاری: ٹرمپ کی وسطی ایشیائی سربراہان سے ملاقات