سیاست
3 منٹ پڑھنے
امریکہ، اسرائیل اور شام کے درمیان، ایک باریک لکیر پر چل رہا ہے
امریکہ، شام پر اسرائیلی حملوں کے بعد، اسرائیل اور شام کے درمیان ایک باریک لکیر پر چل رہا ہے
امریکہ، اسرائیل اور شام کے درمیان، ایک باریک لکیر پر چل رہا ہے
Izraeli: Sulmet amerikane ndaj lokacioneve bërthamore iraniane janë koordinuar me ushtrinë izraelite
18 جولائی 2025

گذشتہ چند دنوں سے اسرائیل ،سویدہ، درعا کےدیہاتوں، دمشق اور دمشق کے دیہاتوں پر مشتمل، شام کے چار حصوں پر حملے کر رہا ہے۔ یہ حملے ایک طرف  درجنوں شامیوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کا  اور دوسری طرف، دروز رہنما اور بدوی قبائل کے جنگجوؤں کے درمیان مقامی تصادم کی وجہ سے پیدا ہونے والی، افراتفری میں مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ نے شامی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ، حالات معمول پر لانے کے لئے، بحران زدہ علاقے میں متعین کردہ  افواج  کوپیچھے ہٹا لے۔

امریکہ نے  دمشق میں واقع وزارت دفاع سمیت ملک پر  اسرائیلی حملوں کو ایک "غلط فہمی" قرار دیا اور  اسرائیلی حملے بند کروانے میں  مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

 اسرائیل دروز برادری کی "حفاظت" کے بہانے شام کے علاقے پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔

 امریکہ، جس نے شام کو ایک حکومت، ایک جھنڈے اور ایک قومی فوج کے تحت مستحکم کرنے کا عہد کیا تھا،  اپنے اتحادی 'اسرائیل' کے حملوں کی وجہ سے اپنے کام میں پیچیدگیوں کا مشاہدہ کر رہاہے۔ واشنگٹن نے ان حملوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا لیکن تل ابیب کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔

 سابق امریکی سفیر ہنری ایس اینشر نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا کہ "واشنگٹن ایک پتلی لکیر  پر چل رہا ہے اور  یہ چیز امریکی پالیسی میں دیرینہ مخمصے کی عکاسی کر رہی ہے۔

 انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل کی سلامتی کا تحفظ کرنا چاہتا ہے اورشام میں قیامِ استحکام   اورملک کو  مزید تقسیم یا غیر ملکی تسلط سے بچانے کے لئے نئی  شامی قیادت کی مدد کو اہمیت  دیتا ہے۔

اینشر نے امریکہ کے نقطہ نظر کو، دہشتگردی کے خلاف جدوجہد، علاقائی اثر و نفوذ اور تناو کے سدّباب جیسے موضوعات پر باہم متضاد مفادات کی وجہ سے تشکیل پانے والا، "پُرتشویش تذبذب" قرار دیا ہے۔

 انہوں نے کہا ہے  کہ امریکہ ہمیشہ اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہتا ہے اور اسرائیل کے حقِ خود حفاظتی  پر زور دیتا ہے۔دوسری طرف امریکہ، مشرق وسطیٰ کو کنٹرول میں رکھنے، دہشت گردی کی روک تھام کرنے اور ایران یا روس کے اثر و رسوخ کو محدود رکھنے کی خاطر، نئی حکومت کو کامیاب ہوتا دیکھنے کا بھی خواہش ہے ۔

واضح رہے کہ اسرائیل، بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے، شام پر متعدد فضائی حملے کر چُکا ہے ۔

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، احمد شرا ع کی زیرِ قیادت  شام کے ساتھ قریبی تعلقات کے موضوع پر، ترکیہ اور سعودی عرب کی اختیار کردہ حکمت عملی  پر عمل پیرا ہیں۔ تاہم، تل ابیب انتظامیہ اس عمل کے بارے میں مثبت  موقف نہیں رکھتی۔اسرائیل نے شام پر  تازہ ترین حملوں میں دمشق میں صدارتی پیلس، جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے اسرائیل سے شام کی صدر شراع کو 'تباہ' کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اینشر نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا کہ دمشق میں مرکزی حکومت کے اہداف پر اسرائیلی حملے کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ دمشق کے وسط میں کئے گئے اس  نوعیت  کے حملوں کو عام طور پر جنگی کارروائی سمجھا جاتا ہے اور امکان ہے کہ امریکہ ان اقدامات کے بارے میں اسرائیل سے کچھ سوالات پوچھے گا۔

 اسرائیل کا  دعوی ہے کہ اس نے دروز  برادری کے "تحفظ" کے لئے  شام پر اپنے فضائی حملے کئے ہیں ۔ تاہم دروز رہنماؤں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کچھ دروز شخصیات کو استعمال کرکے اس کمیونٹی کے تحفظ کے بہانے شام میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

دریافت کیجیے
مامدانی جیتے تو فنڈ بند کر دوں گا: ٹرمپ
سوڈان کا سیاسی عدم استحکام،ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
روس اور چین بھی جوہری تجربات کرتے ہیں لیکن "اس بارے میں بات نہیں کرتے": ٹرمپ
تنزانیہ میں انتخابی احتجاجات پر تشدد واقعات میں بدل گئے، 'سینکڑوں افراد ہلاک'
ٹرمپ نے 2028 کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے نائب صدر کے عہدے پر انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا
ملائیشیا: کمبوڈیا-تھائی لینڈ امن معاہدے اور غزہ منصوبے میں ٹرمپ  کے کردار کو سراہتا ہے
روس-امریکہ سربراہی اجلاس کا دارومدار امریکی فیصلے پر ہے، لاوروف
روسی صدر کے ایلچی امریکہ میں،ملاقاتوں کا سلسلہ جاری
پوتن کے نمائندے کا دعویٰ، یورپ کی طرف سے کیف کو امن مذاکرات میں تاخیر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے
ٹرمپ نے بائیڈن کے دور کے حکام پر امریکی قانون سازوں کی پوشیدہ نگرانی کی منظوری دینے کا الزام لگایا
امریکا غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے، مارکو روبیو
حماس: ہم تمام فلسطینی گروہوں کے ساتھ قومی مذاکرات کے لیے تیار ہیں
ٹرمپ: میں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ تجارت اور روسی تیل پر بات چیت کی ہے
میکابی تل ابیب نے اسٹن ویلا کے شائقین پر پابندی کے بعد اپنے بیرون ملک میچوں کو رد کرنے کا فیصلہ کیا۔
چین کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کی پذیرائی
امریکہ کے ساتھ 'پوتن-ٹرمپ ٹنل' سے قارات کو جوڑنے کے لیے مذاکرات شروع