یونیسیف کے اعلیٰ ایمرجنسی کوآرڈینیٹر کے مطابق، غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کی مقدار کے ساتھ ساتھ اس کا معیار بھی انتہائی اہم ہے، اور بنیادی ضروریات تک بلا روک ٹوک رسائی کی اشد ضرورت ہے۔
یونیسیف کے نمائندہ ہیمش ینگ نے جمعہ کو انادولوایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو خیمے، پلاسٹک شیٹس، صاف پانی، ایندھن اور پانی کی پیداوار اور تقسیم کے لیے آلات، اور کنوؤں اور ڈی سیلینیشن پلانٹس کی مرمت کے لیے پائپ کی ضرورت ہے۔
کِسوفِم کراسنگ کے قریب اپنی ٹیم کے ساتھ انتظار کرتے ہوئے ینگ نے کہا:"ہمارے پاس 50 ٹرک اجازت کے منتظر ہیں، جن میں طبی اور صفائی کی اشیاء ہیں جو بچوں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری ہیں"
غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابطہ کے مطابق10 اکتوبر کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے، اسرائیل نے غزہ میں مجموعی طور پر 653 امدادی ٹرک داخل ہونے دیے ہیں، جو کہ معاہدے میں طے شدہ روزانہ 600 ٹرکوں کے کوٹے سے کہیں کم ہیں، ۔
اتوار کو اسرائیل نے 173 امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی، جن میں تین کھانا پکانے کے لیے گیس اور چھ ایندھن کے ٹرک شامل تھے، لیکن پیر اور منگل کو کوئی ٹرک داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ بدھ کو 480 ٹرکوں کے ساتھ امداد کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔
جمعہ کی شام تک، غزہ کے میڈیا آفس نے جمعرات اور جمعہ کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے تھے، اور کہا کہ یہ اعداد و شمار ہفتہ کو جاری کیے جائیں گے۔
تباہیوں کن صورتحال
ینگ نے غزہ کی صورتحال کو “تباہ کن” قرار دیا، اور کہا کہ تقریباً تمام ہسپتال تباہ یا شدید نقصان زدہ ہو چکے ہیں اور رہائشی خوراک اور پناہ کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیسیف کو شمالی غزہ میں قحط کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بڑی مقدار میں خوراک کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمیں ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ تمام سامان لایا جائے جس کا میں ذکر کر رہا ہوں۔"
8 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی نسل کشی کے آغاز کے بعد سے غزہ کے عوام کو انسانی بحران اور وسیع پیمانے پر قحط کا سامنا ہے۔
بمباری اور ناکہ بندی نے شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے اور صحت کے نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔
ینگ نے کہا، “غزہ کے بچوں کو اس ا مداد کی اشد ضرورت ہے۔”
ٹرمپ کا جنگ بندی منصوبہ
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی شرائط کے تحت، غزہ میں روزانہ 600 امدادی ٹرک داخل ہونے چاہئیں، جن میں نجی سپلائرز کی اشیاء بھی شامل ہیں۔
ینگ نے نشاندہی کی کہ غزہ کو روزانہ تقریباً 50 ایندھن کے ٹرکوں کے ساتھ کھانا پکانے والی گیس کی بھی ضرورت ہے، جسے انہوں نے “روزمرہ کی زندگی کے لیے ضروری” قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امداد کی تقسیم کے لیے غزہ بھر میں محفوظ رسائی ضروری ہے"ہمیں غزہ بھر میں نقل و حرکت کی آزادی درکار ہے تاکہ سب سے زیادہ کمزور بچوں، ان کی ماؤں، اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے خاندانوں تک پہنچ سکیں۔
اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کو مکمل طور پر بند رکھا ہے، جس سے خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کو روکا جا رہا ہے۔ ہزاروں امدادی ٹرک رفح سرحدی چوکی کے مصری جانب رکے ہوئے ہیں کیونکہ اسرائیل اس کی دوبارہ کھولنے کو یرغمالوں کی باقیات کی واپسی سے مشروط کر رہا ہے۔
غزہ جنگ بندی معاہدہ گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پایا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے پر مبنی تھا۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو اور حماس کے بغیر ایک نئے حکومتی نظام کے قیام کا بھی تصور پیش کرتا ہے۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں تقریباً 68,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اور غزہ کو بڑی حد تک ناقابل رہائش بنا دیا گیا ہے۔













