غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیل کی بلاک ایڈ سے غزہ میں قحط پر یونیسیف کا سخت انتباہ
"بس بہت ہو چکا، اقوام متحدہ کو ہر قسم کی امداد کو وسیع  پیمانے پر خاندانوں تک پہنچانے کی اجازت دی جانی چاہیے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔"
اسرائیل کی بلاک ایڈ  سے غزہ میں قحط پر یونیسیف کا سخت انتباہ
Over the course of the genocide, Israel has reduced most of the blockaded enclave to ruins, and practically displaced all of its population.
22 جولائی 2025

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے محصور غزہ میں  ایک "انسانی ساختہ آفت" قرار  دیے گئے وسیع پیمانے کے    فاقہ کشی بحران پر سخت انتباہ جاری کیا ہے، کیونکہ اسرائیل کی جاری امدادی ناکہ بندی بچوں میں مہلک غذائی قلت کو بڑھا رہی ہے۔

یونیسف نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی محاصرے کے تحت روزمرہ کی زندگی کی ایک تاریک تصویر  کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ  "فاقہ کشی سے  لوگ مر رہے ہیں۔"

یونیسف نے کہا کہ "بچوں میں مہلک غذائی قلت تباہ کن سطح تک پہنچ رہی ہے،" اور مزید کہا کہ "خوراک خطرناک حد تک کم ہے، اور صاف پانی ہنگامی سطح سے بھی نیچے ہے۔"

اقوام متحدہ کے ادارے نے  مزید کہا، "امداد کو سختی سے محدود کر دیا گیا ہے اور اس تک رسائی خطرناک ہے۔"

صورتحال کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے، یونیسف نے کہا: "بس بہت ہو چکا، اقوام متحدہ کو ہر قسم کی امداد کو وسیع  پیمانے پر خاندانوں تک پہنچانے کی اجازت دی جانی چاہیے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔"

"غزہ میں بچوں اور خاندانوں کے لیے بھوک ایک ہولناک حقیقت ہے،" یونیسف نے کہا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امداد کو فوری طور پر اس علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

نسل کشی کے دوران  فاقہ کشی

یونیسف کی یہ وارننگ اسرائیل کے محصور علاقے پر مسلسل حملوں کے دوران سامنے آئی ہے، جو کہ ختم ہونے کا کوئی اشارہ نہیں دیتے، جبکہ گہری ہوتی ہوئی قحط سالی مزید جانیں لے رہی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ انسانی بحران کی شدت کا عکاس  ہے، کیونکہ مسلسل بمباری اور محرومی نے شہریوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

اسرائیل نے محصور علاقے میں حملوں میں  59,000 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، تقریباً 11,000 فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ سے کہیں زیادہ ہے، اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ تعداد تقریباً 200,000 ہو سکتی ہے۔

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے، اور عملی طور پر اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

اس نے انتہائی ضروری انسانی امداد کے داخلے کو بھی روک دیا ہے، اور صرف ایک متنازعہ امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ کو اجازت دی ہے، جسے اقوام متحدہ کے امدادی کام کو نظرانداز کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور اسے "موت کا جال" قرار دیا گیا ہے۔

 

دریافت کیجیے
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں
ٹرمپ: مصر میں حماس کے وفود کے ساتھ مثبت مذاکرات ہو رہے ہیں