غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیل نے ایک ہفتے میں غزہ کے 10 اسپتالوں اور کلینکوں پر حملے کیے ہیں
عالمی ادارہ صحت: اسسرائیل نے گزشتہ ہفتے میں غزہ میں 28 بار ہسپتالوں پر حملے کیے ہیں، جو کہ جنگ کے آغاز سے اب تک کے ہسپتالوں پر ہونے والے حملوں کا 4 فیصد ہیں
اسرائیل نے ایک ہفتے میں غزہ کے 10 اسپتالوں اور کلینکوں پر حملے کیے ہیں
Rescuers recover bodies of nine children from one family in Gaza's Khan Younis
25 مئی 2025

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے کے دوران محصور غزہ میں کم از کم 10 اسپتالوں اور کلینکوں پر حملے کیے ہیں۔ حملوں  کے نتیجے میں طبّی مراکز کی خدمات  مکمل یا جزوی طور پر  معطل ہو گئی ہیں ۔

روزنامہ ہیرٹز کے مطابق خان یونس میں یورپی اسپتال پر حملہ اسرائیل کے اس شدید زمینی حملے کا آغاز تھا جسے 'گیڈین کی رَتھ آپریشن' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آپریشن 4 مئی کو اسرائیلی جنگی کابینہ نے منظور کیا اور 18 مئی کو شروع کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق "ان حملوں نے غزہ کے تباہ حال نظامِ صحت پر دباؤ کو شدید بڑھا دیا ہے۔" غزہ  وزارت صحت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 4 لاکھ افراد طبی خدمات تک رسائی سے محروم ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ ہفتے غزہ میں اسپتالوں پر 28 حملے دستاویز کیے ہیں جو حملوں کے آغاز سے اب تک ہونے والے تمام اسپتال حملوں کا 4 فیصد ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ایکس پر جاری کردہ بیان میں  خبردار کیا ہے  کہ "غزہ میں فوجی حملے نظامِ صحت کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں ۔ 94 فیصد ہسپتال یا تو شدید نقصان کا شکار  ہیں یا مکمل تباہ ہو گئے ہیں"۔

ادارے نے مزید کہا  ہےکہ محصور علاقے کے 36 میں سے صرف 19 اسپتال کم از کم جزوی طور پر فعال ہیں، اور اس بات پر زور دیا  ہےکہ "ہسپتالوں کو  کبھی بھی نہ تو عسکری مقاصد کے لئے استعمال   کیا جانا چاہیے اور نہ ہی  نشانہ  بنایا جانا چاہیے۔"

نظامِ صحت کے خلاف جنگ

گزشتہ ہفتے چار اہم ہسپتالوں کو مسلسل جاری بمباری، انخلاء کے احکامات اور بھاری حملوں کی وجہ سے بند کرنا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ اور فلسطینی ذرائع کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے اب تک اسرائیل نے بار بار طبی سہولیات کو نشانہ بنا کرنظامِ  صحت کو شدید نقصان پہنچایا اور ہزاروں مریضوں کی زندگی خطرے میں ڈالی ہے۔

اس کے ساتھ ہی، اسرائیل نے 2 مارچ سے امدادی سامان کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جسے مبصرین منظم بھوک پالیسی قرار د ے رہے ہیں۔  اس بھوک پالیسی کے نتیجے میں قحط اور کئی شہریوں کی اموات واقع ہوچُکی ہیں۔

اسرائیلی قتل عام

اسرائیل نے محصور غزہ میں 53,900 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اسرائیل  نے علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کا ملزم ٹھہرایا اور ان  وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اسرائیل کو غزہ میں جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

دریافت کیجیے
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں
ٹرمپ: مصر میں حماس کے وفود کے ساتھ مثبت مذاکرات ہو رہے ہیں