غّزہ جنگ
4 منٹ پڑھنے
اسرائیل میں ہزاروں افراد کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مظاہرے
مظاہرین نے القدس اور تل ابیب میں سڑکیں، سرنگیں اور پل بند کرنے کی کوشش کی، جس پر حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے  تیز دھار پانی   کا استعمال کیا
اسرائیل میں ہزاروں افراد کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مظاہرے
اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے سرکاری طور پر غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
18 اگست 2025

ہزاروں اسرائیلیوں نے ملک گیر ہڑتال کی، جس کے دوران کئی شہروں میں شاہراہیں بند کی گئیں تاکہ بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر فلسطینیوں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنے اور غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

اتوار کے روز عام ہڑتال ان اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کی جانب سے بلائی گئی تھی جو غزہ میں قید ہیں۔ ان خاندانوں کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کے گزشتہ ہفتے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کے فیصلے سے ان کے پیاروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

مظاہرین نے القدس اور تل ابیب میں سڑکیں، سرنگیں اور پل بند کرنے کی کوشش کی، جس پر حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے  تیز دھار پانی   کا استعمال کیا۔

مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگا دی، جس کی وجہ سے ٹریفک میں بڑے پیمانے پر خلل پیدا ہوا۔

سینکڑوں نجی کمپنیوں، بلدیاتی اداروں اور تنظیموں نے اس احتجاج میں حصہ لیا، جبکہ سرکاری نشریاتی ادارے کان نے کہا کہ ہزاروں مظاہرین نے بڑی شاہراہیں بند کر دیں، جس سے ٹریفک جام اور ٹرین سروس معطل ہو گئی۔

ریستوران اور کیفے بھی بند رہے، جبکہ ہارٹز نےرپورٹ کیا کہ درجنوں اسرائیلی فنکار، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں نے احتجاج کی حمایت کی اور اس میں شامل ہوئے۔

وکلاء، ڈاکٹروں اور کاروباری فورم سمیت  متعددیونینز اورالقدس  کی عبرانی یونیورسٹی نے بھی ہڑتال میں اپنی شرکت کی تصدیق کی۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق، ہڑتال کے دوران ملک بھر میں 38 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، جیسا کہ روزنامہ یدیوت احرونوت نے رپورٹ کیا۔

اپوزیشن کی شرکت

اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے تل ابیب کے ہوسٹیجز اسکوائر کا دورہ کیا اور ہڑتال میں حصہ لیا۔

انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایک ویڈیو میں کہا،"ہم آج ہڑتال کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے یرغمالی وہ مہرے نہیں ہیں جنہیں حکومت جنگی کوششوں کے لیے قربان کر سکتی ہے۔ وہ شہری ہیں جنہیں حکومت کو ان کے خاندانوں کے پاس واپس لانا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا، "وہ ہمیں روک نہیں سکتے، وہ ہمیں چپ نہیں کرا سکتے، اور نہ ہی ہمیں مایوس کر سکتے ہیں۔ ہم اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک یرغمالی واپس نہیں آ جاتے، معاہدہ نہیں ہو جاتا، اور جنگ ختم نہیں ہو جاتی۔"

نیشنل یونٹی کے رہنما بینی گینٹز نے بھی مظاہرین کی حمایت کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کے خاندانوں پر حملہ نہ کرے۔

سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے بھی تل ابیب میں یرغمالیوں کے خاندانوں کی حمایت میں ہڑتال میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا، "ہمارا یہ اولین فرض ہےکہ ہم سب کو گھر واپس لائیں۔"

اسرائیلی یونیورسٹیوں کے چانسلرز بھی نیتن یاہو حکومت سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں میں موجود تھے۔

بین گوریون یونیورسٹی آف دی نیگیو کے چانسلر  ڈینیئل چمووٹز نے اپنی تقریر میں کہا، "گزشتہ مارچ میں، اسرائیل کی تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں کے سربراہان نے وزیر اعظم کو ایک خط پر  بھیجا۔ ہم نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کو معاہدہ مکمل کرنا چاہیے اور سب کو واپس لانا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہ کوئی سیاسی دعویٰ نہیں تھا؛ یہ ایک اخلاقی اور ضمیر کی پکار تھی۔"

انتہائی دائیں بازو

انتہائی دائیں بازو کی اپوزیشن اور اسرائیلی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کے اراکین نے ہڑتال کی مذمت کی، جبکہ انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے منتظمین پر “حماس کے فائدے کے لیے جذباتی استحصال” کا الزام لگایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا،"جیسا کہ ابھی نظر آ رہا ہے، غیر ذمہ دار میڈیا اور خود غرض سیاسی عناصر کی جانب سے دیوانہ وار کوششوں کے باوجود، یہ مہم زیادہ مقبولیت حاصل نہیں کر رہی اور اس میں بہت کم لوگ شامل ہیں۔"

انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے ایکس پر کہا کہ مظاہرین"وہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے اسرائیل کو کمزور کیا تھا اور آج دوبارہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

8 اگست کو، اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے نیتن یاہو کے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دی، جس پر کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید بین الاقوامی ردعمل آیا۔

اسرائیلی اندازوں کے مطابق، تقریباً 50 قیدی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے، جبکہ اسرائیل کے جیلوں میں 10,800 سے زائد فلسطینی قید ہیں، جنہیں سنگین حالات کا سامنا ہے۔ حقوق کے گروپوں نے تشدد، بھوک اور طبی غفلت کے باعث اموات کی اطلاع دی ہے۔

دریافت کیجیے
ترکیہ سے غزہ کے لیے انسانی امداد
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں