دنیا
3 منٹ پڑھنے
فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' معاہدے پر کاربند ہے: کشنر
فلسطینی گروپ 'حماس' جنگ بندی معاہدے کے تحت "نیک نیتی" سے کام کر رہا ہے: جیرڈ کشنر
فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' معاہدے پر کاربند ہے: کشنر
Gaza City amid a ceasefire between Israel and Hamas. / Reuters
20 اکتوبر 2025

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم مذاکرہ  کار 'جیرڈ کشنر' نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپ 'حماس' جنگ بندی معاہدے کے تحت "نیک نیتی" سے کام کر رہا ہے۔

اتوار کو سی بی ایس پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کشنر نے کہا  ہےکہ امریکہ، اسرائیل اور ثالث ممالک مل کر معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ معاہدہ  غزہ میں حماس کی تحویل  میں موجود زندہ اور مردہ اسرائیلی قیدیوں  کی بازیابی کا بھی احاطہ کرتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں  کہ آیا حماس معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے؟ کشنر  نے کہا ہے کہ "ثالثوں سے موصول معلومات کے مطابق وہ اب تک معاہدے کی پابندی  کر رہے ہیں۔ اگرچہ وہ،   کسی بھی وقت ناکام ہو سکتے ہیں  لیکن اس وقت تک ہم نے دیکھا ہے کہ وہ اپنے معاہدے کی پاسداری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔

اس وقت ٹرمپ انتظامیہ کے غیر رسمی مشیر  'کشنر' نے کہا  ہےکہ واشنگٹن دونوں فریقوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے مسائل کے حل کے لیے فعال طور پر کام کریں ۔ انہوں نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران استحکام برقرار رکھنے کے مقصد پر زور دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ قیدیوں کی باقیات کی بازیابی میں پیش رفت ، اسرائیلی حکام اور قطر، مصر اور ترکیہ کے ثالثوں کے غزہ میں حماس کے عہدیداروں کو معلومات فراہم کرنے سے ممکن ہو سکے گی۔

دوسری جانب، باوجودیکہ  اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں ،ٹرمپ نے کہا  ہےکہ غزہ میں جنگ بندی اب بھی نافذ العمل ہے ۔ انہوں نے اس بات پربھی  زور دیا ہے کہ واشنگٹن ،اسرائیل اور حماس کے درمیان مسلسل سکون کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی' اسٹیو وٹکوف' نے کہا  ہےکہ جنگ کے بعد غزہ   کی تعمیر نو کے لیے ایک "ماسٹر پلان" پہلے ہی تیار ہے۔ تعمیر نو کی کوششیں ایک شفاف اور علاقائی حمایت یافتہ عمل کے ذریعے کی جائیں گی۔ تعمیرِ نو کے عمل میں عرب اور بین الاقوامی شراکت دار شامل ہوں گے۔

سی بی ایس پر ایک انٹرویو میں وٹکوف نے کہا ہے کہ اس منصوبے کی لاگت تقریباً 50 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور اس  کا مقصد جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "میرے خیال میں اس پر کافی رقم خرچ ہوگی۔ مصارف کا تخمینہ 50 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ اگرچہ اس میں کچھ کمی بیشی ہو سکتی  ہے لیکن اس خطے میں یہ رقم زیادہ نہیں ہے۔ ایسی  حکومتیں موجود   ہیں جو تعمیرِ نو کے عمل میں  شامل ہونے کے لیے تیار ہیں"۔

دریافت کیجیے
روس بھارت سے تجارت جاری رکھنا چاہتاہے:پوٹن
بھارتی ایئر لائن انڈیگو نے500 پروازیں منسوخ کر دیں
اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں پانچ تاریخی آثار کو ضبط کر لیا
امریکی فوج نے مشرقی پیسیفک میں  منشیات کے جہاز پر حملہ کردیا،4 افراد ہلاک
بین الاقوامی برادری اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرے:ترکیہ
ٹی آر ٹی کا اسرائیل کی یورو ویژن میں شراکت پر بحث پر یورپی براڈ کاسٹنگ یونین کے اجلاس سے واک آؤٹ
ترکیہ کی دفاعی و ہوائی صنعت کی برآمدات 11 ماہ میں 7.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں
پوتن کا دورہ بھارت: دفاع اور توانائی سمیت متعدد موضوعات مذاکراتی ایجنڈے پر
نیو اورلینز میں نیشنل گارڈز بھیجوں گا:ٹرمپ
ماسکو تاحال جنگ ختم کرنے کا خواہاں ہے:ٹرمپ
چین فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے:شی جن پنگ
اسرائیل  نے حماس سے وصول کردہ لاش کی تصدیق کر دی
اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے
ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک باتچیت دوستانہ ماحول میں ہوئی:مادورو
روس-یوکرین مذاکرات کےلیے ترکیہ موزوں ترین ملک ہے:فدان