سیاست
4 منٹ پڑھنے
آرمینیا اور آذربائیجان نے امریکہ میں "تاریخی" امن معاہدے پر دستخط کر دیے
آذربائیجان کے صدر علی یف نے امریکی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام دینے کی مشترکہ نامزدگی کے لیے آرمینیا کے ساتھ اتفاق کیا اور اس ضمن میں سرکاری طور پر قدم اٹھانے کا عہد کیا۔
آرمینیا اور آذربائیجان نے امریکہ میں "تاریخی" امن معاہدے پر دستخط کر دیے
واشنگٹن ڈی سی میں، ٹرمپ نے آرمینیا کے وزیر اعظم پاشینیان اور آذربائیجان کے صدر علی یف کے ساتھ ایک تین طرفہ معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔
9 اگست 2025

آرمینیا اور آذربائیجان نے وائٹ ہاؤس میں امریکہ کی ثالثی سے ایک تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے دونوں جنوبی قفقاز ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازعے کا باضابطہ خاتمہ ہو گیا۔

یہ معاہدہ جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران طے پایا، جسے آذربائیجان کے صدر الہام علی یف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے ایک 'تاریخی پیش رفت' قرار دیا۔

دستخط سے قبل خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: "ہم نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان دہائیوں کے تنازعے کے بعد امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔"

انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور دیگر حکام کی اس معاہدے کو ممکن بنانے کی کوششوں کو سراہا۔

ٹرمپ نے کہا: "آرمینیا اور آذربائیجان ہمیشہ کے لیے ہر طرح کی جنگ بند کرنے، تجارت،سیر و سیاحت اور سفارتی تعلقات کا آغاز کرنے اور ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کا عہد کر رہے ہیں۔"

معاہدے کے تحت، ٹرمپ نے آذربائیجان کے ساتھ امریکی فوجی تعاون پر عائد پابندیاں بھی ختم کر دیں اور اعلان کیا کہ امریکی کمپنیاں دونوں ممالک میں، خاص طور پر توانائی، بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکہ آرمینیا اور آذربائیجان کے ساتھ مختلف معاہدے قائم کرے گا، جن میں سرحدی سلامتی، اقتصادی تعاون، ٹیکنالوجی شراکت داری، اور تجارت شامل ہیں۔

ایک اہم شق میں جنوبی قفقاز میں ایک مجوزہ اسٹریٹجک راہداری، جسے 'ٹرمپ امن اور خوشحالی راہداری' کہا جا رہا ہے، کی ترقی کے لیے امریکہ کو خصوصی حقوق دیے گئے ہیں۔

آذربائیجان کے صدر علی یف نے اس معاہدے کو ایک 'تاریخی لمحہ' قرار دیتے ہوئے کہا: "ہم امریکہ کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات میں  ایک نئے باب کا آغاز کررہے ہیں۔ یہ امن معاہدہ ایک اسٹریٹجک شراکت داری کا آغاز ہے۔"

آرمینیا کے وزیر اعظم پشینیان نے بھی اس جذبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ "قیامِ امن کے لیے ایک عظیم معاہدہ ہے جو خطے اور دنیا پر مثبت اثر ڈالے گا۔ آج ہم ایک اہم سنگ میل طے  کر رہے ہیں اور آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ایک نئی تاریخ کا سنگِ بنیاد رکھ رہے ہیں۔"

نوبل امن انعام کے لیے مشترکہ نامزدگی

ایک حیرت انگیز اقدام میں، علی یف نے تجویز دی کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں مل کر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں۔

علی یف نے کہا: " شاید ہم وزیر اعظم پشینیان کے ساتھ اتفاق کریں کہ نوبل کمیٹی کو ایک مشترکہ اپیل بھیجیں تاکہ صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام دیا جائے۔"

پشینیان نے جواب دیا: "میرا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نوبل امن انعام کے مستحق ہیں اور ہم اس کی حمایت کریں گے اور اسے فروغ دیں گے۔"

امریکی حکام نے کہا کہ یہ معاہدہ کئی مہینوں کی سفارتی کوششوں کے بعد ممکن ہوا اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان مکمل معمول کے تعلقات کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان 1980 کی دہائی کے آخر سے ایک تلخ تنازعے میں الجھے ہوئے تھے، جب آرمینیائی افواج نے قاراباغ  پر قبضہ کر لیا، جو بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

سوویت یونین سے 1991 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد، دونوں ممالک نے اس علاقے پر دو بڑی جنگیں لڑیں۔

2023 میں، آذربائیجان نے قاراباغ کو ایریوان کی حمایت یافتہ افواج کے خلاف ایک تیز فوجی مہم کے ذریعے آزاد کرایا تھا۔

ترکیہ  کی طرف سےمعاہدے کا خیرمقدم

دریں اثنا، ترکیہ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پائیدار امن کے قیام کی جانب پیش رفت کا خیرمقدم کیا "اور اس سلسلے میں واشنگٹن میں کیے گئے عہد کو سراہا۔"

ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا: "ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی تنازعات اور بحران شدت اختیار کر رہے ہیں، یہ قدم علاقائی امن اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے۔ ہم اس عمل میں امریکی انتظامیہ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔"

ترکیہ نے کہا کہ جنوبی قفقاز کے لیے امن اور خوشحالی حاصل کرنے کا ایک 'تاریخی موقع' پیدا ہوا ہے، اور مزید کہا: "ہم اس موقع کو حقیقت کا روپ دینے کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں گے اور اپنے برادر آذربائیجان کی مخلصانہ کوششوں کی حمایت کریں گے۔"

دریافت کیجیے
آسٹریلیا اور انڈونیشیا کے درمیان ایشیا۔ پیسیفک تناؤ کے وقت سیکیورٹی معاہدے پر دستخط
یوکرین کے موضوع پر روبیو سے بالمشافہ ملاقات کر سکتا ہوں:لاوروف
ٹرمپ کا جنوبی افریق میں منعقد ہونے والے سمٹ کو 'شرمناک' قرار د جی 20 کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان
ٹرمپ: غزہ کے لیے بین الاقوامی سلامتی فورس 'بہت جلد' تعینات کی جائے گی
ممدانی کی کامیابی پر اسرائیلیوں کا ردِعمل
امریکہ: زہران ممدانی نیویارک کے میئر منتخب ہو گئے
امریکہ: 'نیویارک سٹی' ایک نئے میئر کا انتخاب کرنے کو ہے
مامدانی جیتے تو فنڈ بند کر دوں گا: ٹرمپ
سوڈان کا سیاسی عدم استحکام،ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
روس اور چین بھی جوہری تجربات کرتے ہیں لیکن "اس بارے میں بات نہیں کرتے": ٹرمپ
تنزانیہ میں انتخابی احتجاجات پر تشدد واقعات میں بدل گئے، 'سینکڑوں افراد ہلاک'
ٹرمپ نے 2028 کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے نائب صدر کے عہدے پر انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا
ملائیشیا: کمبوڈیا-تھائی لینڈ امن معاہدے اور غزہ منصوبے میں ٹرمپ  کے کردار کو سراہتا ہے
روس-امریکہ سربراہی اجلاس کا دارومدار امریکی فیصلے پر ہے، لاوروف
روسی صدر کے ایلچی امریکہ میں،ملاقاتوں کا سلسلہ جاری
پوتن کے نمائندے کا دعویٰ، یورپ کی طرف سے کیف کو امن مذاکرات میں تاخیر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے
ٹرمپ نے بائیڈن کے دور کے حکام پر امریکی قانون سازوں کی پوشیدہ نگرانی کی منظوری دینے کا الزام لگایا
امریکا غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے، مارکو روبیو
حماس: ہم تمام فلسطینی گروہوں کے ساتھ قومی مذاکرات کے لیے تیار ہیں
ٹرمپ: میں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ تجارت اور روسی تیل پر بات چیت کی ہے