نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے دورہ جاپان کے دوران روزنامہ 'جاپان ٹائمز' کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ہمیں، چین کے بارے میں کسی بھُول میں نہیں رہنا چاہیے۔ چین نے، مسلح افواج کی تعداد میں اضافے سے لے کر دفاعی صنعت کے فروغ اور دفاعی صلاحیتوں کی ترقی تک ہر شعبے میں حیران کن سرمایہ کاری کی ہے"۔
نقادوں کا کہنا ہے کہ روٹے کے دورے کا مقصد، ایشیاء۔پیسیفک علاقے میں، نیٹو کی قوّت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نیٹو اور ایشیائی اتحادیوں پر دباو
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک طرف تو ، دفاعی مصارف میں اضافے کے لئے، نیٹو اراکین پر دباو ڈال رہے اور دوسری طرف اس کے بالکل متوازی شکل میں ایشیاء۔پیسیفک اتحادیوں سے چین اور شمالی کوریا کے خلاف فوجی صلاحیت میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
روٹے نے کہا ہے کہ "امریکہ، علاقے میں، نیٹو کے زیادہ غالب کردار کا خواہش مند ہے۔امریکہ چاہتا ہے کہ یہ غالب کردار آرٹیکل 5 کے تحت نہیں بلکہ زیادہ تر طاقت کے مظاہرے کی اور نیٹو کے اندر ایک دوسرے کی حمایت کی شکل میں ہونا چاہیے"۔
واضح رہے کہ نیٹو کے آرٹیکل 5 کی رُو سے کسی رکن ملک پر حملہ تمام اراکین پر حملہ تصوّر کیا جائے گا اور اس کے خلاف مشترکہ کاروائی کی جائے گی۔
روٹے منگل کو 'یوکوسوکا' نیول بیس کا دورہ کریں گے اور بدھ کو جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا اور دیگر اعلیٰ جاپانی حکام سے ملاقات کریں گے۔
آئی پی 4 اتحاد کی تقویت کی ضمانت
نیٹو نے حالیہ برسوں میں آئی پی 4 ممالک یعنی جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ مضبوط تعلقات کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ ان ممالک کے رہنما بھی نیٹو کے اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ روٹے نے گزشتہ ہفتے روزنامہ جاپان ٹائمز کے لئے انٹرویو میں کہا تھا کہ نیٹو ، خاص طور پر معلومات کے تبادلے اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے،اس شراکت داری کو اگلے مرحلے تک لے جانا چاہتا ہے ۔
اکتوبر 2024 میں نیٹو سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے والے مارک روٹے نے کہا تھا کہ "اب ہمیں مشترکہ اعلانات کی سطح سے آگے بڑھنا ہوگا... آئیے اس شراکت داری کو عملی شکل دیں"۔
حالیہ سالوں میں جاپان نے یورپی ممالک کے ساتھ فوجی تعاون میں اضافہ کیا ہے اور نومبر 2024 میں ٹوکیو اور یورپی یونین نے ایک نئی سکیورٹی و دفاعی شراکت داری کا اعلان کیا تھا۔
چین کی طرف سے نیٹو پر تنقید
دوسری طرف چین، نیٹو کی سرحد پار کاروائیوں کی مسلسل مخالفت کر رہا ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ، نیٹو کی ایشیا۔پیسفک علاقے میں مداخلت نے رقابت اور دھڑے بندی کو ہوا دی ہےاور یہ چیز علاقے کے استحکام اور خوشحالی کے لئے خطرہ بن گئی ہے۔
چین انتظامیہ کا نیٹو سے مطالبہ ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ کرنے کی بجائے عالمی امن، استحکام اور سلامتی میں بامعنی کردار ادا کرے ۔









