بنگلہ دیش کے عبوری صدر محمد یونس اور جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے ٹوکیو میں مذاکرات کے دوران اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور دفاعی تعاون، مزدوروں کی بھرتی اور ترقیاتی امداد کے حوالے سے نئے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
صدر یونس کی پریس ٹیم کے جمعہ کو جاری کردہ بیان کے مطابق جاپان نے بنگلہ دیش کو 1.063 ارب ڈالر کی بجٹ امداد، ریلوے ترقیاتی امداد اور دیگر عطیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ جاپان نے اپنے آفیشل سکیورٹی تعاون پروگرام کے تحت بنگلہ دیش بحریہ کو پانچ گشتی کشتیاں فراہم کرنے کی بھی تصدیق کی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دفاعی سازوسامان اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی بھی امید ظاہر کی ہے۔
جاپان حکومت اوراس کے نجی شعبے نے ،معاشی تعاون کے دائرہ کار میں اور ایک نئے مفاہمتی یادداشت کے تحت، آئندہ پانچ سالوں میں کم از کم 100,000 بنگلہ دیشی مزدوروں کو ملازمت دینے کا عزم ظاہرکیا ہے۔
یونس حکومت کی مکمل حمایت
یونس، چار روزہ دورے پر، ٹوکیو میں ہیں جہاں وہ 30ویں "نکی ایشیاء کا مستقبل" فورم میں بھی شرکت کریں گے۔
بین الوفود مذاکرات میں ایک گہری بحری بندرگاہ اور خلیج بنگال انڈسٹریل گروتھ بیلٹ منصوبے سمیت جاپانی سرمایہ کاری میں شامل دیگر بڑے انفراسٹرکچر پر بھی بات چیت کئی گئی ہے۔
دونوں ممالک نے روہنگیا پناہ گزین بحران پر مشترکہ مؤقف کی بھی توثیق کی، اور بے گھر روہنگیا کی مستقل، محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار واپسی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بنگلہ دیش ،جنوب مشرقی علاقے 'کوکس بازار 'میں، 1.3 ملین سے زائد روہنگیا کی میزبانی کر رہا ہے۔ ان روہینگیا مہاجرین میں سے زیادہ تر اگست 2017 میں میانمار کی فوجی کارروائی کے دوران فرار ہو کر بنگلہ دیش آئے تھے۔
دی ڈیلی اسٹار کے مطابق جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے بھی محمد یونس کی زیرِ قیادت عبوری حکومت کو قوم کی تعمیر، اصلاحاتی اقدامات اور بنگلہ دیش میں پرامن انتقالِ اقتدار کی کوششوں میں مکمل حمایت کا یقین دِلایاہے۔
انہوں نے سب کے لیے امن، استحکام اور مشترکہ خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک (FOIP) کے مشترکہ وژن کا بھی اعادہ کیا ہے۔











