چینی فوج نے منگل کے روز تائیوان کے ارد گرد کےسمندر میں بڑے پیمانے پر مشقوں کا اعلان کیا اور ایک بار پھر خود مختار جزیرے کو آزادی کے حصول سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔
پیپلز لبریشن آرمی کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان شی یی کا کہنا ہے کہ یہ مشترکہ مشقیں بحری، فضائی، زمینی اور راکٹ فورسز پر مشتمل ہیں اور ان کا مقصد تائیوان کی آزادی کے خلاف ایک ’سخت انتباہ اور طاقتور روک تھام‘ ہے۔۔
چین تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے، جسے ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے اپنے کنٹرول میں لانے کا ارادہ رکھتا ہے، جبکہ زیادہ تر تائیوانی اس معاملے پر منقسم ہیں۔ کچھ اپنی موجودہ آزادی اور جمہوری حیثیت کو برقرار رکھنے کے حامی ہیں، جبکہ دیگر مادرِ وطن کے ساتھ دوبارہ الحاق کے خواہاں ہیں۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے پیر کی صبح 6 بجے سے منگل کی صبح 6 بجے تک کے 24 گھنٹوں کے دوران جزیرے کے ارد گرد 19 چینی بحری جہازوں کی نقل و حرکت کا تعین کیا ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ وہ ہفتے سے شینڈونگ طیارہ بردار جہاز کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور یہ کہ طیارہ بردار گروپ تائیوان کے شناختی زون میں داخل ہو چکا ہے، جو کہ فوج کی زیرِ نگرانی ہونے والا ایک آزاد علاقہ ہے۔
تائیوان کے وزیر دفاع ویلنگٹن کو نے کہا، " یہ اقدامات خطے کے امن و استحکام کو تباہ کرنے کے ارادے کے عکاس ہیں۔"
کو نے کہا کہ تائیوان نے تازہ ترین مشقوں کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی ردعمل گروپ قائم کیا ہے۔
چین کے کوسٹ گارڈ نے بھی منگل کو تائیوان کے ارد گرد ’قانونی نفاذ گشت‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بیجنگ نے جزیرے کی طرف بڑی تعداد میں ڈرون اور جہاز بھیجے تھے اور یہ مشقیں مارچ کے وسط میں ہونے والی ایک بڑی مشق کے صرف دو ہفتے بعد ہو رہی ہیں۔
چین کے تائیوان امور کے دفتر نے کہا کہ یہ مشقیں تائیوان کے صدر لائی چنگ-تے کے لیے انتباہ کا پیغام ہیں۔
"لائی چنگ-تےتائیوان کی آزادی" کے موقف پر بضد ہیں، اور یہ مادر وطن کی ’غیر ملکی دشمن قوت‘ کے طور پر تشریح کرتے ہیں،انہوں نےنام نہاد ’17 نکاتی ایک حکمت عملی‘ پیش کی ہے۔۔۔جو چین مخالف جذبات کو شہہ دیتی ہے۔
چین کے تائیوان امور کے دفتر نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ"ہم اس کو کسی بھی صورت برداشت یا نظر انداز نہیں کریں گے اور ان اقدامات کا سختی سے مقابلہ اور جواب دیں گے۔"
مارچ کے وسط میں، تائیوان کے لائی نے تائیوان کی قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لیے 17 نکاتی حکمت عملی پیش کی تھی۔ ان نکات میں جاسوسی کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں چلانے اور چینی شہریوں کے لیے مستقل رہائش کی درخواستوں کے قوانین کو سخت کرنا شامل ہے۔
چین کی پی ایل اے نے اپنی فوجی مشقوں کو اجاگر کرنے کے لیے ویڈیوز کی ایک سیریز بھی جاری کی، جن میں سے ایک میں لائی کو ایک سبز پرجیوی کے طور پر دکھایا گیا ہے جو جزیرے کو ’زہر‘ دے رہا ہے۔ ویڈیو میں لائی کے سر کو ایک موٹے سبز کیڑے کے جسم پر دکھایا گیا ہے، جسے چمٹی کے ذریعے اٹھا کر تائیوان پر جلتی ہوئی آگ پر بھونا جا رہا ہے۔
بیجنگ روزانہ کی بنیاد پر جزیرے کی طرف جنگی طیارے اور بحری جہاز بھیجتا ہے، تاکہ تائیوان کے دفاع اور حوصلے کو کمزور کیا جا سکے، حالانکہ جزیرے کے 2 کروڑ 30 لاکھ لوگوں کی اکثریت اس پر چین کی خودمختاری کے دعوے کو مسترد کرتی ہے۔ حالیہ برسوں میں، اس نے ان مشقوں کے دائرہ کار اور پیمانے کو بڑھا دیا ہے۔
چین کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ چی نے سی سی ٹی وی کے ایک انٹرویو میں بتایا کہ پی ایل اے نے بحری اور فضائی افواج کو سمندری اور زمینی حملوں جیسے موضوعات پر مشق کرنے کے لیے منظم کیا، جس میں تائیوان حکام کے کچھ اہم اہداف پر کئی سمتوں سے درست حملے کرنے کی صلاحیت کو جانچنے پر توجہ دی گئی ہے۔
چین کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر، تائیوان نے امریکہ سے نئے میزائل، طیارے اور دیگر اسلحہ آرڈر کیے ہیں، جبکہیہ اپنی دفاعی صنعت کو بھی بحال کر رہا ہے۔
تائیوان اور چین 76 سال قبل خانہ جنگی کے دوران الگ ہو گئے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں دونوں حکومتوں کے درمیان رابطے بند ہونے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔



