سیاست
3 منٹ پڑھنے
ایران، امریکہ پر حملے سے، باز رہے:ٹرمپ
امریکہ کا ایران پر اسرائیلی حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کیا تو اسے امریکی فوج کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا: ٹرمپ
ایران، امریکہ پر حملے سے، باز رہے:ٹرمپ
Trump insisted that the US had no involvement in Israel’s assault on Iran.
15 جون 2025

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے  کہ واشنگٹن کا ، ایران کے جوہری اور انٹیلی جنس تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے "کوئی تعلق نہیں" ہے لہٰذا  اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کیا تو اسے امریکی فوج کی "پوری طاقت" کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسرائیل کے حملے، جو جمعہ کی صبح شروع ہوئے، نے ایرانی جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان شامل ہیں، تہران کے مطابق۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے "آیت اللہ حکومت کے ہر ہدف" کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے، جبکہ ایران نے مہلک میزائل حملوں کے ساتھ جوابی کارروائی کی ہے۔

اگرچہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی حملے سے پہلے ہی سے آگاہ تھے لیکن اتوار کی صبح اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم سے جاری کردہ بیان میں انہوں  نے  کہا  ہےکہ "ایران پر اسرائیلی حملے سے  امریکہ کا کوئی تعلق نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ"اگر ایران کی طرف سے ہم پر کسی بھی طرح یا کسی بھی شکل  میں حملہ کیا گیا تو امریکی مسلح افواج کی پوری طاقت اور شدت اس پر ایسے نازل ہو جائے گی کہ جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہ ملتی ہو"۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں اور اس خونریز تنازعے کو ختم کر سکتے ہیں"۔

ٹھوس ثبوت

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں  کہا ہے  کہ تہران کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ امریکی افواج نے اس ہفتے اسرائیل کی جانب سے تہران پر شروع کی گئی شدید بمباری مہم کی حمایت کی ہے۔

عراقچی نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی غیر ملکی سفیروں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا ہے کہ "ہمارے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ امریکی فوج نے  اور خطے میں موجود امریکی اڈوں  نے صیہونی حکومت کے حملوں کی حمایت کی ہے"۔

اس سے پہلے جمعہ کو امریکی صدر نے تہران پر زور دیا  تھا کہ یا تو وہ ایک معاہدہ کرلے یا پھر  اسرائیل کے "مزید وحشیانہ" حملوں کے سامنے کے لئے تیار رہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 2018 میں  اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران،  سابق صدر باراک اوباما کے  ایران کے ساتھ طے کردہ جوہری معاہدے کو،یک طرفہ شکل میں ختم کر دیا اور پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔

دریافت کیجیے
یوکرین کے موضوع پر روبیو سے بالمشافہ ملاقات کر سکتا ہوں:لاوروف
ٹرمپ کا جنوبی افریق میں منعقد ہونے والے سمٹ کو 'شرمناک' قرار د جی 20 کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان
ٹرمپ: غزہ کے لیے بین الاقوامی سلامتی فورس 'بہت جلد' تعینات کی جائے گی
ممدانی کی کامیابی پر اسرائیلیوں کا ردِعمل
امریکہ: زہران ممدانی نیویارک کے میئر منتخب ہو گئے
امریکہ: 'نیویارک سٹی' ایک نئے میئر کا انتخاب کرنے کو ہے
مامدانی جیتے تو فنڈ بند کر دوں گا: ٹرمپ
سوڈان کا سیاسی عدم استحکام،ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
روس اور چین بھی جوہری تجربات کرتے ہیں لیکن "اس بارے میں بات نہیں کرتے": ٹرمپ
تنزانیہ میں انتخابی احتجاجات پر تشدد واقعات میں بدل گئے، 'سینکڑوں افراد ہلاک'
ٹرمپ نے 2028 کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے نائب صدر کے عہدے پر انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا
ملائیشیا: کمبوڈیا-تھائی لینڈ امن معاہدے اور غزہ منصوبے میں ٹرمپ  کے کردار کو سراہتا ہے
روس-امریکہ سربراہی اجلاس کا دارومدار امریکی فیصلے پر ہے، لاوروف
روسی صدر کے ایلچی امریکہ میں،ملاقاتوں کا سلسلہ جاری
پوتن کے نمائندے کا دعویٰ، یورپ کی طرف سے کیف کو امن مذاکرات میں تاخیر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے
ٹرمپ نے بائیڈن کے دور کے حکام پر امریکی قانون سازوں کی پوشیدہ نگرانی کی منظوری دینے کا الزام لگایا
امریکا غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے، مارکو روبیو
حماس: ہم تمام فلسطینی گروہوں کے ساتھ قومی مذاکرات کے لیے تیار ہیں
ٹرمپ: میں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ تجارت اور روسی تیل پر بات چیت کی ہے
میکابی تل ابیب نے اسٹن ویلا کے شائقین پر پابندی کے بعد اپنے بیرون ملک میچوں کو رد کرنے کا فیصلہ کیا۔