دنیا
3 منٹ پڑھنے
ٹرمپ: جنگ بندی معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے
حماس، غزہ امن منصوبے کے "اہم ترین" نکات پر متفق ہو رہی ہے۔ جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے: صدر ڈونلڈ ٹرمپ
ٹرمپ: جنگ بندی معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے
US President Trump: Hamas accepting 'very important' terms in Gaza ceasefire talks / Reuters
7 اکتوبر 2025

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس ان کے غزہ امن منصوبے کے " اہم ترین" نکات پر متفق ہو رہی ہے ۔ جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے۔

اوول آفس میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت  میں ٹرمپ نے کہا  ہےکہ "مجھے بہت حد تک یقین ہے کہ غزہ معاہدہ ممکن ہے کیونکہ حماس اور اسرائیل کے وفود نے مصر میں میرے 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے کے تحت بالواسطہ مذاکرات شروع کر دیئے ہیں"۔

اس سوال کے جواب میں  کہ کیا حماس کو غیر مسلح کرنا ان کی شرائط میں شامل ہے؟ ٹرمپ نے کہا ہے کہ"میری چند سرخ لکیریں ہیں۔ اگر کچھ چیزیں پوری نہ ہوئیں تو ہم یہ نہیں کرسکیں گے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہم بہت اچھے جا  رہے ہیں اور میرے خیال میں  حماس ان چیزوں پر متفق ہو رہی ہے جو بہت اہم ہیں"۔

ٹرمپ نے کہا  ہے کہ"اگرچہ مجھے یقین ہے کہ مذاکرات معاہدے کی طرف جا رہے ہیں لیکن  معاہدے کے لئے ان کی برسوں  کی کوششوں کو مدّنظر رکھتے ہوئے اسے کہنا میرے لئے دشوار ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "جو پیش رفت ہوئی ہے وہ نہایت شاندار ہے۔ ہم غزہ معاہدے کی طرف  جا رہے ہیں اور اس کا  مجھے کافی حد تک  یقین ہے"۔

انہوں نے ، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر مذاکرات کے بارے میں منفی ہونے کا الزام لگانے سے متعلقہ  خبروں  کی تردید کی اور  کہا  ہےکہ نیتن یاہو "معاہدے کے بارے میں بہت مثبت" رہے ہیں۔

مصر میں بالواسطہ مذاکرات

مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق  شرم الشیخ میں بروز پیر فلسطینی اور اسرائیلی وفود کے درمیان بالواسطہ  مذاکرات  شروع ہوگئے ہیں۔ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت  شروع کئے گئے ان مذاکرات کا مقصد  جنگ بندی کی شرائط اور قیدیوں کے تبادلے کا  طریقہ کار طے کرنا ہے ۔

قاہرہ نیوز چینل نے کہا ہے کہ قطری اور مصری ثالث یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی خاطر سخت محنت کر رہے ہیں۔

اسرائیل کے چینل 13 نے کہا ہے کہ اسرائیلی وفد سینئر قیادت کی شرکت کے بغیر مصر پہنچا ہے۔ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اگر چند دنوں کے اندر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو مذاکرات جاری رکھنا "نا ممکن" ہوگا۔

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی  ہےکہ مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیون وٹکوف اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر مصر جا رہے ہیں۔ ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا  ہےکہ انتظامیہ کا مقصد "تیزی سے آگے بڑھنا" ہے اور تکنیکی ٹیمیں یرغمالیوں اور قیدیوں کی فہرستوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔