اسرائیل نے ایک ہی دن کے اندر 110 سے زیادہ فلسطینیوں کی جانیں لے لی ہیں، جو ایک انتہائی تشویشناک صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق، یہ ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی جانب سے عام شہریوں، بے گھر افراد اور طبی عملے پر کیے گئے حملوں کی وجہ سے ہوئی ہیں، جن کی شدت قابل تشویش ہے۔ بیت حنون کے شمالی قصبے میں ایک اسکول پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 43 افراد ہلاک ہوئے، جو کہ پناہ گزینوں کی ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
اسرائیلی فضائی حملوں نے گزشتہ سال سے اب تک 213 سے زیادہ پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے، جس میں تقریباً 94 شہری دفاع کے اہلکار بھی شامل ہیں جو اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مزید یہ کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج نے طبی ٹیموں اور ہسپتالوں پر بھی حملے کیے ہیں، جہاں کئی ڈاکٹروں اور عملے کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، جو صحت کے نظام کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں۔
اسی دوران، شام کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی نے شامی رہنما احمد الشارع سے ملاقات کی، جس میں شام کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران، شارع نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا، جس میں شام میں فوری اور موثر حل تلاش کرنے کی ضرورت کا ذکر کیا گیا۔
مزید برآں، ساؤتھ کوریا کے سابق صدر یون سک یول کو مختصر مدتی مارشل لاء کے دوران ان کی حکومت کے اثرات سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جا رہا ہے، جبکہ دمشق کے علاقے میں ایک اجتماعی قبر اور منشیات کی فیکٹریوں کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔ ان حالات کے پیش نظر، عالمی برادری کو فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
_1.png?width=1080&format=webp&quality=80)