اسٹارلنک سیٹلائٹوں کے خطرات
00:00
00:0000:00
دنیا
اسٹارلنک سیٹلائٹوں کے خطرات
اسٹار لنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی فوری سہولت فراہم کرتے ہیں لیکن خلاء میں جلنے والے سیٹلائٹ اوزون کی تہہ کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
12 مارچ 2025

 

انٹرنیٹ ہمیں معلومات اور تفریح فراہم کرتا اور فوری طور پر ایک دوسرے سے منسلک کرتا ہے۔ یہ بہت سے لوگوں کے لیے ایک ضرورت بن گیا ہے لیکن زمین پر ابھی بھی بعض ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں لوگوں کو ابھی تک انٹرنیٹ کی رسائی حاصل نہیں ہے۔

سٹیٹسٹیکا کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، دنیا میں انٹر نیٹ صارفین کی تعداد  5.44 ارب  ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عالمی آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ فی الحال انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے پسماندہ اور دیہی علاقوں میں یا تو انٹرنیٹ موجود ہی نہیں یا پھر اس تک رسائی محدود ہے۔ لیکن دنیا کا امیر ترین شخص ایلون مسک اس صورتحال کو  تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

  

آج ہم، مسک کے "اسٹارلنک" منصوبے اور حالیہ دنوں میں ان انٹرنیٹ سیٹلائٹوں کے جلنے کے واقعات میں اضافے پر بات کریں گے۔ میں مصباح شاہین ہوں اور آپ ٹی آر ٹی گلوبل 'اسٹارلنک سیٹلائٹوں کے خطرات' نامی پوڈ کاسٹ سن رہے ہیں۔ یہ سلسلہ آپ کو ٹی آر ٹی گلوبل کے آڈیو مضامین پیش کرتا ہے۔ اس قسط میں ہم نے 7 فروری 2025  کو شائع ہونے والے مضمون بعنوان "آسمانوں کی بلندیوں میں ایلون مسک کے اسٹارلنک سیٹلائٹ جل کیوں رہے ہیں؟" سے استفادہ کیا ہے۔

  

مسک کی خلائی کمپنی SpaceXنے جنوری 2015 میں "اسٹارلنک" منصوبے کا اعلان کیا۔ اگرچہ اس وقت اسے کوئی نام نہیں دیا گیا تھا لیکن اسے ہزاروں سیٹلائٹوں پر مشتمل ایک "میگا۔کانسٹیلیشن" کہا جاتا تھا۔ زمین سے بہت دُور روایتی انٹرنیٹ سیٹلائٹوں کے برعکس یہ زمینی مدار سے بہت قریب ہیں۔

یہ سیٹلائٹ زمین سے تقریباً 550 کلومیٹر بلندی پر ہیں جو دیکھنے کے لیے کافی قریبی فاصلہ ہے۔ رات کے وقت یہ سیٹلائٹ موتیوں کی لَڑی  یا روشن چمکتی "ٹرین" کی طرح آسمان میں حرکت کرتے ہوئے نظر آ سکتے ہیں۔

 

امریکہ کے اس مقامی نیوز رپورٹر نے بوسٹن شہر کے اوپر صبح 6 بج کر 30 منٹ پر براہ راست سیٹلائٹوں کے مشاہدے کی رپورٹ دی ہے۔ اس نے 'کیریئر گرینی' نامی ایک مکین سے بات کی۔ گرینی نے کہا کہ وہ، فاکسبورو میں اپنے گھر کے عقبی صحن میں تھی جب اسے آسمان پر  "روشنیوں کی قطار" دیکھائی دی۔ اس نے اوپر دیکھا اور سب سے پہلے جو خیال اس کے ذہن میں آیا وہ  یوایف او (UFOs) کا تھا۔ 

 

ماہر فلکیات جوناتھن میکڈوول ، جو اپنی ویب سائٹ پر ان سیٹلائٹوں کی نگرانی کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 30 جنوری  2025 تک مدار میں 6,994 اسٹارلنک سیٹلائٹ موجود تھے جن میں سے 6,957 کام کر رہے ہیں۔ امریکی وفاقی مواصلات کمیشن نے اسپیس ایکس کو 12,000 اسٹارلنک سیٹلائٹ اڑانے کی اجازت دی ہے۔ لیکن مسک کی کمپنی نے 30,000 اضافی خلائی جہازوں کو خلاء میں بھیجنے  کے لیے پہلے ہی سے کاغذی کارروائی مکمل کر رکھی  ہے۔

اس تعداد کو تناظر میں رکھا جائے تو، اسٹارلنک سے پہلے، ہم نے تاریخ بھر میں 14,500 سے بھی کم سیٹلائٹ لانچ کیے تھے۔ اور یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق ان میں سے آدھے سے بھی کم  یعنی  صرف 6,800 ابھی بھی فعال ہیں۔

اسٹارلنک سیٹلائٹوں کی تعداد اور ہم سے ان کی قربت نے انٹرنیٹ رسائی کو تیز اور زیادہ قابل اعتماد بنا دیا ہے۔ یہ پہلے ہی ایک گیم چینجر ثابت ہوا ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں اور تنازعات والے علاقوں میں۔

 

ایلون مسک اسٹارلنک کو ایسی چیز کے طور پر بیان کرتا ہے جو 5G اور فائبر کے درمیان خلا کو پُر کرتی ہے اور ان دونوں کی تکمیل کرتی ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اِس کا مقصد انٹرنیٹ کو ان  لوگوں تک پہنچانا  ہے جنہیں یہ سہولت میسّسر نہیں  ہے۔

لیکن اسٹارلنک کے ساتھ ایک پیچیدگی یہ ہے کہ ان سیٹلائٹوں کی مدت تقریباً پانچ سال ہے۔ جیسے ہی یہ سیٹلائٹ  اپنا مقصد پورا کر لیتے ہیں انہیں قصداً  مدار سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ مدار سے خارج ہونے کا  مطلب ہے کہ یہ سیٹلائٹ دوبارہ  ماحول میں داخل ہوتے وقت جل جاتے ہیں۔ اور جب ایک اسٹارلنک سیٹلائٹ جلتا ہے تو ایسے کیمیائی مادّے خارج کرتا ہے جو ہماری اوزون کی تہہ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

 

صرف جنوری میں، 120 سیٹلائٹ گر کر جل گئے۔ انہوں نے آسمان کو آتشی گولوں کی طرح روشن کر دیا۔ان میں سے 62 آتشی گولے 29 جنوری 2025 کو امریکی ریاستوں وسکونسن، مشیگن اور الینوائے کے آسمانوں پر  دیکھے گئے۔

 ہرنیو جنریشن  سیٹلائٹ تقریباً 260 کلوگرام وزنی ہے اور تقریباً 30 کلوگرام ایلومینیم آکسائیڈ پیدا کرتا ہے۔ اس مرکب کو  اوزون کی تہہ کو پتلا کرنے کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن نئے سیٹلائٹ 800 کلوگرام تک وزنی ہیں اور ان سے اور بھی زیادہ کیمیائی مادّے خارج ہو سکتے ہیں۔

 

ایلومینیم آکسائیڈ صرف ایک مسئلہ ہے۔ 2023 میں کی گئی  ایک تحقیق کے مطابق ہمارے اوپر موجود فضا کی تہہ مسلسل نیوبیم، ہافنیم، اور تانبے جیسی دھاتوں سے آلودہ ہو رہی ہے۔ یہ دھاتیں فطری طور پر فضا میں موجود نہیں ہوتیں بلکہ سیٹلائٹ جلنے کے عمل سے پیدا ہوتی  ہیں۔ 2016 اور 2022 کے درمیان، ان دھاتوں کی موجودگی آٹھ گنا بڑھ گئی ہے۔ اور اسٹارلنک کے اپنے کانسٹلیشن کو بڑھانے کے منصوبے کے ساتھ، یہ مسئلہ اور بھی تیزی سے بڑھ جائے گا۔

تو یہ چیز ہمارے لیے کیا مفہوم رکھتی  ہے؟ یہ کہ اوزون کی تہہ، جو زمین پر زندگی کو نقصان دہ الٹراوائلٹ تابکاری سے بچاتی ہے، پہلے ہی دباؤ میں ہے۔ فضا میں اوزون کو کم کرنے والے مزید مرکبات کا اضافہ مسئلے کو بدتر بنا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، فلکیات دان کو خدشہ ہے کہ یہ چمکدار، مداری اجسام ان کےمشاہدہ  کائنات  میں مداخلت کریں گی۔ اس کے علاوہ  خلائی پرواز کے حفاظتی ماہرین بھی اسٹارلنک کو زمین کے مدار میں تصادم کے خطرے کا نمبر ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔

 

اسٹارلنک کی ٹیکنالوجی انقلابی ہے۔ یہ انٹرنیٹ کو ان جگہوں تک پہنچاتی ہے جہاں پہلے انٹرنیٹ کنیکشن ناممکن تھا۔ لیکن جیسے جیسے مزید کمپنیاں خلاء میں داخل ہو رہی ہیں، ذمہ دارانہ طریقوں کی ضرورت اور بھی زیادہ ضروری ہوتی جا رہی ہے۔ سوال صرف یہ نہیں ہے کہ کیا ہم ایک عالمی سیٹلائٹ نیٹ ورک بنا سکتے ہیں؟ سوال یہ بھی ہے  کہ کیا ہم اسے پائیدار طریقے سے کر سکتے ہیں؟

اس قسط کے لیے اتنا ہی۔ مجھے سننے کا شکریہ۔ اگلی ملاقات تک، روشن اور باخبر رہیں! ٹی آر ٹی ورلڈ پر شائع ہونے والا "اسٹار لنک سیٹلائٹوں کے خطرات" نامی یہ پوڈ کاسٹ ایلون مسک کے اسٹارلنک سیٹلائٹ آسمانوں میں کیوں جل رہے ہیں؟" نامی مضمون  سےماخوذ ہے۔

مزید آڈیوز
خبرنامہ |05.12.25
سگریٹ نوشی کی ماحولیاتی لاگت
ترک طلبا ء نے سیرن میں تاریخ رقم کر دی
موسمیاتی تبدیلی کانفرس
پلاسٹک کی آلودگی کا بحران
ترک ریاستیں مشترکہ حروف تہجی کی متلاشی
عثمانی حجاز ریلوے لائن دوبارہ عازمین حج کی کیسے خدمت کر سکتی ہے؟
کھیلوں کے میدان میں ترکیہ کا سنہری دور
ترقی پذیر ملک چین
کیا چاند پر جوہری پاور پلانٹس قائم کیے جائیں گے؟