جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کے قتل کے الزام میں گرفتار شخص 'تیتسویا یاماگامی ' نے منگل کے روز عدالت میں اعترافِ جرم کر لیا ہے۔
پینتالیس سالہ تیتسویا یاماگامی نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے 8 جولائی 2022 کو مغربی شہر نارا میں انتخابی مہم کے دوران شنزو آبے پر ایک دیسی ساختہ بندوق سے حملہ کیا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یاماگامی نے عدالت میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے بارے میں کہا ہے کہ "سب کچھ سچ ہے"۔
واضح رہے کہ یاماگامی، قتل اور جاپان کے سخت گیر اسلحہ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کے ساتھ، عدالتی کاروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔
"قتل کی وجہ اتحاد کلیسا سے تعلقات ہیں"
جاپان کے طویل ترین عرصے تک خدمات انجام دینے والے وزیر اعظم 'شنزو آبے'پارلیمانی انتخابات سے قبل ووٹروں سے خطاب کے دوران گولی کا نشانہ بنے تھے۔
اس حملے نے، جرائم کی کم شرح اور سخت اسلحہ قوانین کے حوالے سے معروف ملک 'جاپان' میں قومی سطح پر غم و غصے اور سیاسی سلامتی پر غور و فکر کو جنم دیا تھا۔
استغاثہ کا موقف ہے کہ یاماگامی نے آبے کو 'اتحاد کلیسا' کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے۔ یاماگامی کی ماں کے اس کلیسیا کو بھاری مقدار میں عطیہ کرنے کے بعد ان کا خاندان دیوالیہ ہو گیا تھا۔
اس کیس نے، جاپانی سیاست پر کلیسا کے اثر و رسوخ کے حوالے سے، عوامی بحث کو دوبارہ زندہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے تنظیم کی جانچ پڑتال کی گئی اور اس کے خلاف مقدمات دائر کیے گئے تھے۔
آبے کی آخری رسومات ان کے قتل سے چند دن بعد ٹوکیو کے ایک مندر میں ادا کی گئیں۔ تعزیتی تقریب میں ہزاروں سوگواروں نے شرکت کی اور سڑکوں پر قطار بنا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ شینزو آبے کے قتل کا واقعہ تین سال قبل دن دیہاڑے پیش آیا تھا اور اس واقعے نے دنیا کو دہلا کر رکھ دیا تھا۔
مجرم قرار دیئے جانے کی صورت میں یاماگامی کو جاپانی قانون کے تحت عمر قید یا سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔










