انڈونیشیا کے وزیر کھیل 'ایرک تھوہیر' نے کہا ہے کہ "جکارتہ عالمی چیمپئن شپ میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی شرکت پر پابندی کا فیصلہ ملکی امنِ عامہ کے تحفظ کے لئے کیا گیا ہے"۔
ایرک تھوہیر نے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ" انڈونیشیا ، جکارتہ عالمی چیمپئن شپ میں اسرائیلی جمناسٹک کھلاڑیوں کی شرکت کو ممنوع قرار دینے کے، نتائج سے بخوبی واقف ہے۔ یہ فیصلہ عوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے"۔
تھوہیر کا بیان ، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی 'آئی او سی' کے لئے، ایک جوابی بیان ہے۔ بیان میں 'آئی او سی' نے کھیلوں کی تمام بین الاقوامی فیڈریشنوں سے اپیل کی تھی کہ وہ انڈونیشیا میں کھیلوں کے انعقاد سے باز رہیں۔
کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ، 2036 کے موسمِ گرما اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے خواہش مند ملک 'انڈونیشیا 'کے ساتھ میزبانی سے متعلق تمام بات چیت ختم کر رہی ہے ۔
تھوہیر نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ "ہم، کھیلوں کے تمام بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی میں سلامتی، عوامی نظم و ضبط اور عوامی مفاد کو برقرار رکھنے کے اصول پر عمل کرتے ہیں۔ یہ اصول انڈونیشیا کے آئین کا حصہ ہے اور عالمی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے میں ملکی ذمہ داری پر مبنی ہے"۔
واضح رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک 'انڈونیشیا'نے، حکومت اور اسلامی علماء کونسل دونوں کے اعتراض پر، اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔
جکارتہ نے کہا ہےکہ یہ اقدام انڈونیشیا کی اسرائیل پالیسی کے عین مطابق ہے۔ پالیسی کی رُو سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک منقطع رہیں گے جب تک کہ وہ فلسطین کو بحیثیت ایک آزاد ریاست کے تسلیم نہیں کرلیتا۔
تھوہیر نے کہا ہےکہ انڈونیشیا بخوبی جانتا ہے کہ جب تک وہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو قبول کرنے سے انکاری رہے گا اسے کسی بھی عالمی چیمپئن شپ، اولمپک، یوتھ اولمپک یا پھر کھیلوں کےکسی بھی عالمی مقابلے کی میزبانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس سب کے باوجو انڈونیشیا مختلف علاقائی و بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔










