یورپی رہنماؤں نے برسلز میں رات گئے ہونے والی سربراہی ملاقاتوں کے دوران بجٹ کے مستقبل کے خساروں کو پورا کرنے میں مدد کے لیے یوکرین کو 90 ارب یورو کے قرضہ پیکج پر اتفاق کیا ہے۔
رہنماؤں نے جمعہ کو منجمد روسی اثاثے استعمال کرنے کے بجائے بلاک کے مشترکہ بجٹ کی ضمانت پر دو سالہ قرض کا انتخاب کیا۔
یہ فیصلہ اہم مالی تعاون کی راہ ہموارکرتا ہے، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قریباً چار سالہ جنگ کے لیے تیز تر سفارتی حل پر زور دے رہے ہیں۔
یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوستا نے کہا کہ اس پیکج سے کیف کو 'اپنے دفاع اور یوکرینی عوام کے لیے ضروری وسائل' ملیں گے۔
یوکرین کے صدر ودلا دیمر زیلنسکی نے جمعہ کو اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ روس کے جاری حملوں کا مقابلہ کرنے میں یوکرین کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لحاظ سے اہم ہے۔
زیلنسکی نے ایکس پر کہا، 'یہ قابلِ ذکر تعاون ہے جو واقعی میں ہماری مزاحمت کو مضبوط کرے گا،' اور مزید کہا کہ جب تک یوکرین طویل مدتی مالی ضمانتیں حاصل نہیں کر لیتا، منجمد روسی اثاثوں کا منجمد رہنا نہایت ضروری ہے۔
منجمد روسی اثاثوں کے منصوبے ناکام
یہ معاہدہ اس کے بعد آیا جب یورپی حکومتیں تقریباً 200 ارب یورو کے منجمد روسی سنٹرل بینک کے اثاثوں کے استعمال پر اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہے۔ قانونی ذمہ داری اور ممکنہ خطرات کے حوالے سے خدشات نے اس تجویز کو بالآخر ناکام بنا دیا، حالانکہ جرمنی نے اس کی بھر پور حمایت کی تھی۔
بیلجین وزیرِ اعظم بارٹ ڈی ویور نے کہا کہ ترک کیا گیا منصوبہ 'اتنا پرخطر اور نازک ' تھا کہ اسے ترک کرنے سے رہنماؤں نے سکھ کا سانس لیا۔ اس کے باوجود جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ قرض کے معاہدے نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو 'ایک واضح پیغام' دیا ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وون در لیین نے کہا کہ یوکرین صرف اسی وقت قرضہ واپس کرنا شروع کرے گا جب روس حملے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے گا۔
یورپی یونین کا اندازہ ہے کہ اگلے دو سالوں میں یوکرین کو اپنی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے مزید 135 ارب یورو درکار ہوں گے، اور مالی دباؤ اپریل سے بڑھنے کی توقع ہے۔
کیف نے رہنماؤں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ روسی اثاثوں پر براہِ راست قبضہ کر لیں، متبادل ذرائع سے فنڈنگ حاصل کرنے سے تشویش میں کمی آئے گی۔
تیز اقدامات
یہ سربراہی اجلاس اسی پس منظر میں منعقد ہوا جب امریکہ کی قیادت میں جنگ کے خاتمے کے لیے تجدید شدہ کوششیں جاری تھیں۔
زیلنسکی نے تصدیق کی کہ یوکرینی اور امریکی وفود ہفتے کے آخر میں ریاستہائے متحدہ میں مذاکرات کریں گے جو مستقبل میں روسی جارحیت کو روکنے کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔
تاہم ٹرمپ نے رفتار بڑھانے کی اپیل دہرائی اور دوبارہ کیف پر زور دیا کہ وہ ایک معاہدے کی طرف 'جلدی قدم اٹھائیں'۔











