ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے کہا ہے کہ" ہم مغربی ممالک کے، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے، فیصلوں کو محض سطحی فیصلوں کی شکل میں نہیں بلکہ دو ریاستی حل کے سنگِ بنیاد کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں"۔
صدر اردوعان نے منگل کے روز ،مصر میں غزّہ جنگ بندی معاہدے پر دستخطوں کے بعد، جاری کردہ بیان میں فلسطین میں دو ریاستی حل کے لئے مغربی ممالک سے ٹھوس ارادے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "اس مرحلے پر دو ریاستی حل کی کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے۔ ہم مغربی ممالک، خاص طور پر برطانیہ اور فرانس، سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو صرف زبانی کلامی ہی نہیں رکھیں گے بلکہ اسے دو ریاستی حل مرحلےکی بنیاد بھی بنائیں گے۔ بصورتِ دیگر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات نامکمل رہیں گے اور اپنے مقصد کو پورا نہیں کر سکیں گے"۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہےکہ 1967 کی سرحدوں اور مشرقی القدس کے دارالحکومت والی ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست ہی تنازعے کا واحد حل ہے۔
واضح رہے کہ مصر، قطر اور ترکیہ نے امریکہ کےصدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ دستخط سے پہلے ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ دستاویز قوانین و ضوابط طے کرے گی۔
اردوعان نے کہا ہے کہ "یہ دستخط محض علامتی نہیں ہیں ۔ یہ تاریخی دستخط ہیں اور امن کے لیے ہمارے عزم کا اظہار ہیں"۔
’غزہ کی نسل کشی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے‘
صدر اردوعان نے اسرائیل کے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر مبنی، ریکارڈ پر تنقید کی اور کہا ہے کہ ترکیہ اور امریکہ دونوں امن معاہدے کے نفاذ کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "یہ بالکل واضح ہے کہ اسرائیل اپنے پڑوسیوں پر قبضہ کر کے کوئی نتائج حاصل نہیں کر سکتا اور جیسا کہ یہاں بھی دیکھا گیا ہے کہ نیتن یاہو حکومت کی، نسل کشی کے خلاف، ردعمل کو صیہونیت دشمنی قرار دینے کی کوشش بھی بے نتیجہ رہی ہے"۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے عوام کی حالتِ زار کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔علاقے میں مزید انسانی تباہی کے سدّباب کے لیے مسلسل سفارتی توجہ ضروری ہے۔
اردوعان نے کہا ہے کہ "ہمیں ، غزہ کی نسل کشی کو فراموش ہونے سے بچانے کے لئے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی "۔
انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ جاری سفارت کاری کو بھی نہایت اہم قرار دیا اور کہا ہے کہ اس رابطے کو جاری رکھا جائے گا۔
غزہ کی تعمیر نو کے لیے وسیع تر حمایت کی ضرورت
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے انقرہ کے،غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لینے والے، فریقین کے ساتھ رابطے میں ہونے کا ذکر کیا اور خلیجی ممالک، امریکہ اور یورپ سے بھی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔
اردوعان نے یقین ظاہر کیا ہے کہ تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں تعمیر نو کے منصوبوں کو جلد از جلد شروع کرنے کے لئے مالی وسائل کو ضمانت میں لیا جائے گا۔
علاقے میں انسانی صورتحال کی بدحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اردوعان نے غزہ کی تعمیر نو کو انتہائی اہم قرار دیا اور موسمِ سرما سے پہلے وہاں کے عوام کی رہائش کی ضروریات پوری کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم سردیوں سے پہلے غزہ کے عوام کی رہائش کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتھک محنت کریں گے۔ حال ہی میں ترکیہ سے انسانی امدادی سامان سے لدےتقریباً 350 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں اور حماس۔اسرائیل معاہدے کے تحت روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کے داخلے غزّہ میں داخلے کی توقع ہے"۔