ترکیہ نے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی پارلیمان کی جانب سے قبرص کے مسئلے کے دو ریاستی حل سے متعلق قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے۔
ترک نائب صدر جودت یلماز نے ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ یہ فیصلہ ترک قبرصی عوام کی خودمختاری ، شناخت اور مستقبل کے تحفظ کے عزم کا ایک طاقتور مظہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نصف صدی سے نتائج کے حصول میں ناکام وفاق کا ماڈل اب ختم ہو چکا ہے۔
یلماز نے ترک قبرصی عوام کے مستقبل، امن اور وقار کے لیے یہ موقف اختیار کرنے پر شمالی قبرصی پارلیمانی اراکین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جزیرے پر حقیقت پسندانہ، پائیدار اور منصفانہ حل صرف دو خودمختار اور مساوی ریاستوں کی بنیاد پر ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترک قبرصی باشندوں کے حق خود ارادیت اور اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی خواہش کی تکمیل کے لئے ترکیہ کی حمایت جاری رہے گی۔
شمالی قبرصی ترک جمہوریہ نے اس قرارداد کو اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا ہے ۔
قبرص یونانی انتظامیہ اور ترک قبرصی باشندوں کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری تنازعہ موجود ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی طرف سے ایک جامع حل کے لئے سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔
1960 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہونے والے نسلی حملوں نے ترک قبرصی باشندوں کو اپنی حفاظت کے لیے پس قدمی پر مجبور کیا تھا۔
1974 میں ، یونانی قبرصی بغاوت جس کا مقصد یونان کا جزیرے پر قبضہ کرنا تھا ، ترک قبرصی باشندوں کو ظلم و ستم اور تشدد سے بچانے کے لئے ایک ضامن طاقت کے طور پر ترکیہ فوجی مداخلت کا باعث بنا۔ اس کے نتیجے میں ، شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی بنیاد 1983 میں رکھی گئی تھی۔
حالیہ برسوں میں اس پیش رفت نے امن عمل دیکھا ہے ، جس میں 2017 میں سوئٹزرلینڈ میں ضامن ممالک ترکیہ ، یونان اور برطانیہ کی سرپرستی میں ناکام اقدام بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ یونانی قبرصی انتظامیہ 2004 میں یورپی یونین میں شامل ہوئی ،اسی سال جب یونانی قبرصی باشندوں نے یک طرفہ طور پر دیرینہ تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے منصوبے کو روک دیا تھا۔