ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔
نیٹو کے اتحادیوں کی اوول آفس میں ملاقات اور کابینہ روم میں اموری ظہرانہ ایک حساس وقت میں سر انجام پایا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اور صدر ایردوان دفاعی فروخت پر وسیع پیمانے پر بات چیت کریں گے، جس میں ترکیہ کے امریکی ساختہ ایف-16 اور ایف-35 لڑاکا طیارے خریدنے کے امکانات شامل ہیں۔
صدر ایردوان کا دورہ امریکہ ترکیہ کے لیے ایک سفارتی مظاہرہ بن گیا، کیونکہ انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اعلیٰ سطحی ملاقاتیں سر انجام دیں۔
امریکہ میں قیام کے دوران، ایردوان نے دنیا کے اہم رہنماؤں اور سینئر سفارت کاروں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی، جس سے ترکیہ کی عالمی سفارتی موجودگی اور اس کی اسٹریٹجک اہمیت کو تقویت ملی۔
ان ملاقاتوں میں فلسطین، علاقائی سلامتی، اقتصادی تعاون اور عالمی امور میں ترکیہ کے بڑھتے ہوئے کردار پر توجہ مرکوز کی گئی۔
صدر رجب طیب ایردوان اور ان کے ویتنامی ہم منصب لیونگ کوانگ نے بدھ کو نیویارک میں ٹرکش ہاؤس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایردوان نے کہا کہ انقرہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دے سکتا ہے اور موجودہ تجارتی حجم کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک بین الاقوامی اور علاقائی پلیٹ فارمز پر اپنے تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، اور فلسطین کے مسئلے پر ویتنام کے مؤقف کو سراہا۔
اردوان نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاس میں کہا کہ ترکیہ نے امسال اپنی کل نصب شدہ توانائی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ کا2035 تک ہدف کاربن اخراج کو 466 ملین ٹن تک کم کرنا ہے، جس سے ملک کے مجموعی اخراج کو 643 ملین ٹن تک لایا جائے گا۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے بات چیت میں ایردوان نے ترکیہ-فرانس تعلقات اور علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ فرانس کے ساتھ بات چیت ترکیہ کے لیے اہم ہے اور تجارت، توانائی اور دفاعی صنعت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
ایردوان نے نیویارک میں شامی صدر احمد الشراع سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ شام پر عائد تمام پابندیاں جلد از جلد ختم کیے جانے کی توقع رکھتا ہے اور شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے والے کسی بھی اقدام کی حمایت کرتا ہے۔
ایردوان نیویارک میں امریکی کمپنیوں کے سینئر حکام کے ساتھ بھی یکجا ہوئے، جس میں ترکیہ-امریکہ بزنس کونسل کے صدر حمیدی اولوقایا بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور امریکہ کے درمیان 100 بلین ڈالر کے تجارتی حجم کا ہدف دونوں ممالک کا مشترکہ مقصد ہے۔