ونیزویلا کے اقوام متحدہ میں سفیر سیموئل مونکارا نے اپنے ملک کے وسائل کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعووں کو بین الاقوامی قانون کی ایک 'وحشیانہ' خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
جمعرات کو نوآبادیات کے خلاف عالمی دن پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، مونکارا نے واشنگٹن سے اقوام متحدہ کے منشور کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کے تبصرے ٹرمپ کے اس دعوے کہ وینیزویلا کی زمینیں اور تیل کے ذخائر مؤثر طور پر امریکہ کی 'ملکیت' ہیں اور انہیں حوالے کرنا ضروری ہے، کے بعد منظر ِ عام پر آئے ہیں۔
اس ڈپلومیٹ نے وائٹ ہاؤس کی تقاریر کو مہذب اقدار کے برخلاف 'غیر مہذب، توہین آمیز ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ 19ویں صدی کی سامراجی پالیسیوں کی طرف واپسی کا اشارہ ہیں۔
مونکارا نے اسمبلی سے کہا، 'صدر ٹرمپ ماضی کی گھڑی پیچھے گھمانا چاہتے ہیں اور وینیزویلا کو اپنی کالونی بنانے کے درپے ہیں۔' 'ایسے وحشیانہ اعلامیہ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔"
نئے مضر طریقے
مونکارا نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی تعلقات میں 'ہنگامہ برپا کر کے تباہی' لا رہی ہے، انہوں نے نوآبادیات کو 'جارحیت 'قرار دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ روایتی نوآبادیاتی طریقے کی جگہ 'نئے، مضر کنٹرول کے طریقے' لے چکے ہیں۔
یہ سفارتی تبادلہ براہِ راست فوجی خطرے کے پس منظر میں ہوا۔
ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی مانگوں کی عدم تکمیل کی صورت میں دنیا کی 'سب سے طاقتور بحریہ' جنوبی امریکی ملک پر مکمل فضائی اور بحری محاصرہ عائد کر دے گی۔
مونکارا نے فلسطین اور پورتو ریکو سمیت ان علاقوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہیں انہوں نے 'غیر ملکی غلبے' کے تحت زندگی گزارنے والے ممالک قرار دیا، اور کہا کہ ایسے حالات عالمی انسانی حقوق کے اعلامیے کے ساتھ متصادم ہیں۔











