ترک صدر رجب طیب ایردوان اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دوحہ میں حماس کے مذاکراتی وفد پر اسرائیلی حملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
ایردوان نے امیر قطر سے تعزیت کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ انقرہ قطر کی ریاست اور عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
ترک صدر نے منگل کے روز ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم سوسیال پر ایک بیان میں اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے "برادر ملک" کے خلاف "بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیا۔
ایردوان نے کہا کہ قطر میں حماس کے مذاکراتی وفد پر اسرائیل کے حملے نے ایک بار پھر نیتن یاہو کی حکومت کے اندھے غصے، تنازعات اور عدم استحکام کو گہرا کرنے کے ارادے کو واضح طور پر ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل جو نہ صرف خود بلکہ پورے خطے کو تباہی میں گھسیٹنا چاہتا ہے اس کے بر خلاف ہم اپنی ثابت قدمی اور پرعزم موقف کو برقرار رکھیں گے ، ہم امن، بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کی آزادی کا دفاع جاری رکھیں گے۔
ان حملوں کے بعد دوحہ میں ترک سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہ اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ترک شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ قطری حکام کے اعلانات پر گہری نظر رکھیں، نیز سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور سفارت خانے کی ویب سائٹ کے ذریعے شائع کیے جانے والے اعلانات پر بھی نظر رکھیں۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں اس کے اعلیٰ مذاکرات کار کا بیٹا اور ایک قطری سیکیورٹی افسر بھی شامل ہے، لیکن سینئر رہنما بچ گئے ہیں۔
قطر ، امریکہ اور مصر کے ساتھ ، غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے لئے ثالثی کی کوششوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے ، جس میں اکتوبر 2023 سے اب تک 64،000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔