شام نے داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور اپنے علاقے کو انتہا پسندوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے کا سدِ باب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے ہفتے کی صبح یہ بیان امریکی حملوں میں ملک میں اس تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد جاری کیا ہے۔
'ایکس' کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں وزارتِ خارجہ نے کہا کہ شام اُن تمام علاقوں میں جہاں یہ گروپ خطرہ بن سکتا ہے، داعش کے خلاف فوجی کارروائیاں تیز کرتی رہے گا۔
بیان میں امریکہ اور امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کے دیگر اراکین سے اپیل کی گئی کہ وہ شام کی انسدادِ دہشت گردی کوششوں میں تعاون کریں، جس سے نہ صرف شہریوں کی حفاظت میں مدد ملے گی بلکہ ملک اور وسیع علاقے میں سکیورٹی اور استحکام بحال ہوگا۔
امریکی حملے کی ٹھیک جگہ، ہلاکتوں کی تعداد یا دیگر آپریشنل تفصیلات تاحال ظاہر نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ امریکہ نے 13 دسمبر کو وسطی شامی شہر تدمر کے قریب امریکی افواج پر ہونے والے مہلک حملے کے بدلے میں شام میں فوجی کارروائی شروع کی۔
امریکی حملوں میں شدت
ایک شامی عہدیدار نے بتایا ہے کہ کہ کم از کم پانچ داعش شدت پسند، جن میں ایک سرغنہ بھی شامل تھا، رات کے وقت امریکی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں ۔
واشنگٹن نے اعلان کیا تھا کہ دہشت گرد تنظیم کے ایک مسلح رکن نے 13 دسمبر یونیسکو کی فہرست میں شامل قدیم کھنڈرات کے علاقے تدمر کے نزدیک حملہ کیا جس میں دو امریکی فوجی اور ایک امریکی شہری ہلاک ہوئے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جوابی کارروائی میں، امریکہ نے "لڑاکا طیاروں، حملہ آور ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کے ساتھ وسطی شام کے متعدد مقامات پر 70 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا"۔











