پولینڈ کے حکام نے ،حالیہ مہینوں میں 55 افراد کو روس کے لیے جاسوسی کے شبہے میں حراست میں لئے جانے کا، اعلان کیا ہے۔
حراست میں لئے گئے افراد کی قبل ازیں جاری کئی گئی تعداد 8 تھی جو نظر ثانی شدہ تعداد سے کافی کم ہے۔
پولینڈ کے وزیر برائے خصوصی خدمات کے ترجمان 'جیک ڈوبرزنسکی' نے منگل کو جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ وسیع اور باہم مربوط سلسلہ تحقیقات تعداد میں اضافے کا سبب بنی ہیں۔ تاہم انہوں نے کیس یا الزامات کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اسی دن کے اوّلین اوقات میں وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے اعلان کیا تھا کہ حالیہ دنوں میں داخلہ سلامتی ایجنسی 'ABW' نے دیگر متعلقہ شعبوں کے تعاون سے ملک کے مختلف حصوں سے تخریب کاری کی تیاری کے شبہے میں8 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ٹسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا تھاکہ عدالتی کاروائی جاری ہیں اور مزید آپریشنل کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ڈوبرزنسکی نے کہا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد، روس خفیہ ایجنسی کی سرگرمیوں سے متعلقہ، متعدد الگ الگ اور کثیر سطحی، تحقیقات کا حصہ ہیں ۔
زیرِ حراست افراد میں،16 اکتوبر کو وارسا کے قریب پولینڈ اور رومانیہ میں جاسوسی کے شبہے میں گرفتار کیا گیا، 21 سالہ یوکرینی شہری دانیلو۔ایچ بھی شامل ہے۔ یہ گرفتاریاں رومانیہ خفیہ سروس 'SRI' کے تعاون سے کی گئی ہیں۔
ایک اہم ترسیلی گزرگاہ
رومانیہ کی زیرِ قیادت کیس میں بخارسٹ سے مزید 2 یوکرینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام نے پولینڈ میں کی گئی گرفتاریوں سے متعلق مخصوص اہداف، نظام الاوقات یا الزامات سے متعلقہ فیصلوں کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
واضح رہے کہ روس کے،فروری 2022 میں یوکرین پر حملوں کے بعد سے، پولینڈ مغربی فوجی امداد اور انسانی ہمدردی کی ترسیل کے لیے ایک اہم گزرگاہ بن چُکا ہے۔ اسی خصوصیت کے باعث یہ ملک جاسوسی اور تخریب کاری کے لیے بھی ایک اہم ہدف کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ ملک میں خاص طور پر ریلوے لائنوں، ڈپووں، توانائی کے مراکز اور دفاعی ترسیلات کے خلاف تخریب کاری اور جاسوسی کی جا رہی ہے۔













