سیاست
3 منٹ پڑھنے
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اون کی امریکہ سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے مطالبے کو واپس لینے کی اپیل
"اگر امریکہ ہمیں غیر جوہری بنانے کی غیر معقول ضد چھوڑ دے، حقیقت کو قبول کرے، اور حقیقی پرامن بقائے باہمی چاہے، تو ہمارے لیے امریکہ کے ساتھ بات چیت نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔"
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اون کی امریکہ سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے مطالبے کو واپس لینے کی اپیل
کِم کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار بنانا ایک بقا کا معاملہ تھا۔ / AP Archive
13 گھنٹے قبل

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ اگر امریکہ یہ اصرار چھوڑ دے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ترک کرےتو ان کے ملک کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے گریز کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

اتوار کو سپریم پیپلز اسمبلی میں ایک تقریر کے دوران کم نے کہا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کی خوشگوار یادیں ہیں۔ دونوں رہنما ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران تین بار ملے تھے۔

کم نے کہا، "اگر امریکہ ہمیں غیر جوہری بنانے کی غیر معقول ضد چھوڑ دے، حقیقت کو قبول کرے، اور حقیقی پرامن بقائے باہمی چاہے، تو ہمارے لیے امریکہ کے ساتھ  بات چیت نہ  کرنے کی  کوئی وجہ نہیں۔"

کم نے مزید کہا کہ ملک کے لیے جوہری ہتھیار بنانا بقا کا مسئلہ ہے تاکہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی سنگین دھمکیوں کے پیش نظر اپنی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے واشنگٹن اور سیول کی جانب سے حالیہ مذاکرات کی پیشکشوں کو غیر مخلص قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، کیونکہ ان کے مطابق ان کا بنیادی مقصد شمالی کوریا کو کمزور کرنا اور ان کی حکومت کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز اس بات کا ثبوت ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے جون میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اعتماد سازی کے اقدامات اور بالآخر شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں۔

لی نے کہا کہ شمالی کوریا کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے  ساز گار ماحول  پیدا کرنا ضروری ہے اور ان کوششوں میں ٹرمپ کا کردار  کلیدی ہو گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کم کا جوہری پروگرام واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ شمالی کوریا کو جوہری طاقت کے طور پر تسلیم کیا جائے اور اقتصادی و سلامتی کے حوالے سے مراعات حاصل کی جا سکیں۔

وہ  روایتی اتحادیوں روس اور چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط کر کے اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو امریکہ کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے ایک ابھرتی ہوئی شراکت داری کا حصہ ہے۔

سیول میں یہ خدشہ بڑھ رہا ہے کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا پر جوہری تنازع کو کم کرنے کی مستقبل کی کوششوں میں جنوبی کوریا کی آواز کو نظر انداز کر سکتا ہے کیونکہ شمالی کوریا براہ راست امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

دریافت کیجیے
ونیزویلا:ہم، امریکہ کے خلاف 'مسلح جدوجہد' کے لیے تیار ہیں
ایران نے E3 کے جوہری مذاکرات کے مذاکرکنندگان کو 'استعمال کرو اور کھو دو' کا انتباہ دیا ہے
زیلینسکی کا اتحادیوں کو انتباہ:  روس پر پابندیوں سے بچنے کے لیے 'بہانے نہ تلاش کریں'
طالبان امریکہ کے درمیان  تعلقات کو معمول پر لانے  اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت
نیٹو اور برطانوی سربراہان کا یوکرین کے لیے مضبوط فوجی معاونت کا عندیہ
بھارت نے اسرائیل کے ساتھ سرمایہ کاری کا معاہدہ کر لیا
چین نے تائیوان اور علاقائی تنازعات پر جاپانی قانون ساز سیکی ہی پر پابندیاں لگا دیں
لندن میں ہفتے کے روز فلسطین ایکشن پر پابندی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے
جاپان میں ایل ڈی پی قیادت کی دوڑ میں تیزی
برطانیہ اور دیگر ممالک نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی راہ ہموار کی ہے: سابق یو این رپورٹر
زیلینسکی: روس نے 'آخرکار' یوکرین کے سلسلہ یورپی یونین رکنیت کو قبول کر لیا ہے
روس نے یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں کے طور پر غیر ملکی فوجیوں کو مسترد کر دیا
ٹرمپ: میں عنقریب پوتن سے جنگ بندی کے حوالے سے بات کروں گا
فلسطینی حکام کو امریکی ویزے جاری نہ کرنا 'ناقابلِ قبول' ہے، صدرِ فرانس
شہباز اور پوتن نے پاکستان-روس کے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا
ترکیہ نے اپنا آٹھواں قومی جنگی جہاز ایچل  سمندر میں اتار دیا