امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی جس میں انہوں نے قطر میں حماس کے نمائندوں پر اسرائیلی حملے پر اپنی 'گہری مایوسی' کا اظہار کیا ہے ۔
امریکی انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے بدھ کو شائع ہونے والی خصوصی رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو بتایا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فلسطینی گروپ کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں تھا اور وہ "اس حملے کے بارے میں جان کر ناراض تھے کیونکہ اس نے ایک اور امریکی اتحادی کی سرزمین پر حملہ کیا جو غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں ثالثی کر رہا تھا۔
بات چیت کے دوران ٹرمپ نے نیتن یاہو سے پوچھا کہ کیا یہ حملہ کامیاب رہا ہے جس کا نیتن یاہو یقین سے جواب نہیں دے سکے۔
بعد ازاں حماس نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس حملے میں اس کی قیادت بچ گئی ہے جبکہ اس گروپ کے پانچ ارکان اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطر نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'بزدلانہ فعل' اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے 'لاپرواہ رویے' کو برداشت نہیں کرے گا۔
خلیجی ریاست، امریکہ اور مصر کے ساتھ غزہ میں اسرائیل کے قتل عام کے خاتمے کے لیے ثالثی کی کوششوں میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے، جس میں اکتوبر 2023 سے اب تک 64,600 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ دوحہ پر اسرائیل کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک اجتماعی علاقائی ردعمل تیار کیا جا رہا ہے ۔