غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
عالمی برادری غزہ میں قتل و غارت کے بازار کو بند کرنے کے فی الفور مؤثر اقدامات کرے، ترک صدر
"یہ انسانیت کا پست ترین مقام ہے۔ غزہ میں کوئی جنگ نہیں ہے، کوئی دو فریق نہیں۔ یہ قبضے، نسل کشی، اور اجتماعی قتل عام کی پالیسی ہے۔"
عالمی برادری غزہ میں قتل و غارت کے بازار کو بند کرنے کے فی الفور مؤثر اقدامات کرے، ترک صدر
Turkish President Erdogan calls on world leaders at the UN General Assembly to act to help Palestinians. / AA
23 ستمبر 2025

جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ خونریزی کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے۔

ایردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ "غزہ میں 700 دنوں سے ہم سب کے سامنے نسل کشی جاری ہے۔" "گزشتہ 23 مہینوں سے، اسرائیل ہر گھنٹے میں ایک بچے کا قتل کا مرتکب ہو رہا ہے۔ یہ محض ایک نمبر نہیں، ہر ایک، زندگی ہے، ایک معصوم انسان ہے۔"

ایردوان نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سوز تباہی جدید تاریخ میں بے مثال ہے، یہ مثال دو، تین سال کے بچوں کو بے ہوشی کی دوا کے بغیر اعضاء کاٹنے سے متعلق ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ انسانیت کا پست ترین مقام ہے۔ غزہ میں کوئی جنگ نہیں ہے، کوئی دو فریق نہیں۔ یہ قبضے، نسل کشی، اور اجتماعی قتل عام کی پالیسی ہے۔"

میں فلسطینی عوام کی صدا بن کر تقریر کر رہا ہوں

ترک صدر نے ریاستِ فلسطین کو تسلیم  کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا اور دوسروں سے بلا تاخیر اس حوالے سے کارروائی کرنے کی اپیل کی۔

ایردوان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نیویارک میں موجود نہیں ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ وہ " آوازیں خاموش کیے جانے والے فلسطینی عوام کے نام پر" ان الفاظ کو زیرِ لب لا رہے ہیں۔

ایردوان نے غزہ میں فوری جنگ بندی، بلا رکاوٹ انسانی امداد اور اسرائیل کے "نسل کشی کرنے والے گروہ" کو جوابداہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ یہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے شام، ایران، یمن، لبنان اور قطر تک اپنی جارحیت کو پھیلا کر علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

جناب ایردوان نے کہا، "اسرائیلی انتظامیہ، جو وعدہ کی گئی سرزمین کے  دقیانوسی خیال میں مبتلا ہے، اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں سے علاقائی امن اور انسانیت کے مشترکہ فوائد کو نقصان پہنچا رہی ہے،" ایردوان نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کا "امن یا یرغمالیوں کو نجات دلانے کا کوئی ارادہ نہیں۔"

"مظلوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں"

ترک رہنما نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ "انسانیت کے نام پر آج مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوں"، انہوں نے دعوی کیا کہ اسرائیلی حملوں نے خواتین اور بچوں کے حقوق، اظہار رائے کی آزادی، مساوات اور انصاف سمیت بنیادی ترین انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہیں۔

ایردوان نے سوال کیا کہ کیا ایسی دنیا میں امن کا قیام ممکن ہے جہاں بچے بھوک اور ادویات کی کمی سے مر رہے ہوں؟ ان کا کہنا تھا کہ "انسانیت نے گزشتہ ایک صدی میں ایسی سفاکیت کہیں نہیں دیکھی۔"