فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام فلسطینی گروہوں کے ساتھ قومی مکالمے میں شامل ہو رہی ہے۔
یہ اعلان مصر کی ثالثی میں قاہرہ میں حماس اور الفتح کے وفود کے درمیان ایک ملاقات کے موقع پر کیا گیا۔ اس ملاقات کا مقصد غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے اور علاقے کے مستقبل پر بات چیت کرنا تھا۔
انادولو ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ تحریک "کھلے دل اور دلجمعی کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی اور دیگر قومی قوتوں کے ساتھ قومی مکالمے میں شامل ہو رہی ہے۔" انہوں نے زور دیا کہ اتھارٹی "فلسطینی اداروں میں سے ایک ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔"
قاسم نے حکام پر زور دیا کہ وہ "غزہ میں موجود قومی اتفاق رائے کے ساتھ ہم آہنگ ہوں اور کھلے ذہن کے ساتھ مکالمے میں آئیں، یہ قومی اتحاد اور قومی مفاد کو جماعتی مفادات پر ترجیح دینے کا وقت ہے۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ "موجودہ دور نہ صرف حماس بلکہ غزہ اور مغربی کنارے کے تمام فلسطینی عوام کے لیے خطرناک ہے۔"
حماس کے ترجمان نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو "تمام تفصیلات کے ساتھ" نافذ کرنے کے لیے تحریک کے مکمل عزم کا اعادہ کیا اور ثالثوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حماس "معاہدے پر عمل درآمد کےلیے مسلسل بات چیت کر رہی ہے اور جو کچھ طے پایا ہے اسے نافذ کرنے کے لیے بڑے عملی اقدامات کر رہی ہے۔"
قاسم کے مطابق، حماس کو ترکیہ، مصر، قطر اور براہ راست امریکہ سے واضح ضمانتیں ملی ہیں کہ "جنگ عملی طور پر ختم ہو چکی ہے" اور معاہدے کی شرائط کا نفاذ "اس کی مکمل تکمیل" کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے معاہدے کے پہلے مرحلے کو مکمل کر لیا ہے، جس میں زندہ قیدیوں اور کچھ باقیات کی حوالگی شامل ہے، اور باقی کو پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
دوسرے مرحلے کے حوالے سے قاسم نے کہا کہ "یہ مرحلہ مزید بات چیت اور ثالثوں کے ساتھ وضاحتوں کا تقاضا کرتا ہے،" اوریہ مرحلہ وسیع مسائل اور پیچیدہ معاملات پر مشتمل ہے جن کے لیے تفصیلی طریقہ کار کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے زور دیا کہ حماس کا مرکزی مقصد "غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگ کا مکمل اور مستقل خاتمہ حاصل کرنا ہے۔"
قاسم نے یہ بھی کہا کہ تحریک اسرائیلی خلاف ورزیوں کے بارے میں ثالثوں کو مسلسل آگاہ کر رہی ہے، اسرائیل نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے 90 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے اور اب بھی رفح بارڈر کو بند رکھے ہوئے ہے، جس سے مناسب امداد کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔"
انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ "انسانی حالات کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کر رہا ہے،" جو اسرائیل "غزہ کی ناکہ بندی کے تحت کئی سالوں سے کرتا آ رہا ہے،" اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تاکہ غزہ کی پٹی میں امداد کی اجازت دی جا سکے اور دوبارہ قحط سے بچا جا سکے۔



