امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے سینئر حکام پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے قانون سازوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک خفیہ نگرانی پروگرام کی منظوری دی۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر لکھا، "دستاویزات واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ کرسٹوفر رے، ڈیرینجڈ جیک اسمتھ، میرک گارلینڈ، لیزا موناکو، اور دیگر بدعنوان افراد، جو ناکام بائیڈن انتظامیہ کا حصہ تھے، نے 'آپریشن آرکٹک فراسٹ' کی منظوری دی۔"
ٹرمپ نے کہا کہ اس آپریشن میں کانگریس کے اراکین کی جاسوسی اور ان کی فون کالز کی ریکارڈنگ شامل تھی۔ انہوں نے مزید کہا، "انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں دھوکہ دہی اور دھاندلی کی۔"
ٹرمپ نے مزید کہا، "ان انتہا پسند بائیں بازو کے جنونیوں کے خلاف ان کے غیر قانونی اور انتہائی غیر اخلاقی رویے پر عدالتی کاروائی کی جانی چاہیے!"
جمعرات کو سینیٹ جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین چک گراسلی کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، سابق اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ، ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو، اور ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کے دستخط 4 اپریل 2022 کو 'آرکٹک فراسٹ' تحقیقات کی منظوری پر موجود ہیں۔
'دی نیویارک پوسٹ' نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب گراسلی نے اعلان کیا کہ ان کی کمیٹی نے محکمہ انصاف کی مبینہ نگرانی کی سرگرمیوں سے متعلق مواد حاصل کیا ہے۔



