ترکیہ
3 منٹ پڑھنے
دوحہ سمٹ کے بعد ترک صدر نے اسرائیل کی 'ریاستی دہشت گردی' پر توجہ مبذول کرائی
اسرائیل کی جارحیت صرف فلسطین کے خلاف نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک کے خلاف ہے، انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور موثر اقدامات کی اپیل کی۔
دوحہ سمٹ کے بعد ترک صدر  نے اسرائیل کی 'ریاستی دہشت گردی' پر توجہ مبذول کرائی
اردوغان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے حالیہ منظور کردہ نیو یارک ڈیکلیریشن کو 142 ووٹوں سے خوش آمدید کہا۔ / User Upload
16 ستمبر 2025

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کا دوحہ میں مذاکراتی ٹیم پر حملہ ایک “بزدلانہ حملہ” تھا جو “بین الاقوامی نظام اور قانون کے لیے  ایک کھلا  چیلنج” ہے، جب اسرائیل نے غزہ، شام، لبنان، یمن اور ایران کے خلاف بھی جارحیت کی ہے۔

صدر ایردوان نے منگل کو دوحہ میں عرب-اسلامی ہنگامی اجلاس سے وطن  واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “اس حملے نے ایک بار پھر اسرائیل کی قبضے کی ذہنیت اور دہشت گردانہ پالیسیوں کی حد کی عکاسی کی  ہے۔”

صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ قطر اور فلسطینی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے، انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کے لیے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر معمولی اجلاس نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم  اُمہ  کے متحدہ موقف کا مظاہرہ کیا اور رہنماؤں نے تل ابیب کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی سمیت اضافی سفارتی اور اقتصادی اقدامات پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ حتمی اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسرائیلی جارحیت کا ہدف صرف فلسطین نہیں بلکہ تمام مسلم اقوام ہیں، اور اس کے اقدامات کو روکنے کے لیے "تمام ممکنہ قانونی اور مؤثر اقدامات"اپنانے کی اپیل کی گئی۔

ایردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے نیویارک اعلامیہ کی حالیہ منظوری کا خیرمقدم کیا، جسے 142 ووٹوں سے منظور کیا گیا، اور اسے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششوں میں ایک اہم موڑ قرار دیا۔

انہوں نے کہا،"یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل تیزی سے تنہائی کا شکار ہو رہا ہے اور ترکیہ کے موقف کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔"

جھوٹے منظرنامے

علاقائی کشیدگی پر بات کرتے ہوئے، ایردوان نے “جھوٹے منظرناموں” کو مسترد کیا جن میں “وعدہ شدہ زمین” کے بہانے سرحدوں کی دوبارہ تقسیم کی بات کی گئی۔ انہوں نے دلیل دی کہ ایسے دعوے قانونی طور پر بے بنیاد اور اخلاقی طور پر دیوالیہ ہیں، جو صرف اسرائیل "انتہا پسند اور فاشسٹ نظریے"کے ایجنڈے کی خدمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیادت نے انتہا پسند نظریے کو ایک"فاشسٹ قاتلوں کے نیٹ ورک” میں تبدیل کر دیا ہے جو مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں سب کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے اسلامی  ممالک  پر زور دیا کہ وہ   معلومات، تعاون اور اتحاد کے ساتھ جواب دیں۔

جب آپ ان یہودیوں کو سنتے ہیں جو اسرائیل کی نسل کشی کی مخالفت کرتے ہیں، تو آپ واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ صیہونیت کتنا خطرناک نظریہ ہے۔ اگر صیہونی اسرائیل کو کسی چیز سے جوڑا جائے تو وہ دہشت گردی اور فاشزم ہے۔

صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انقرہ فلسطینی دعوے  کا “علمبردار” بننے کے لیے پرعزم رہے گا، اور اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ کا حتمی مقصد خطے میں امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔

 

دریافت کیجیے
ترکیہ: صدر اردوعان قطر کے دورے پر
غزہ کو تسلیم کرنا اور اسرائیل کی جرائم کا انکشاف ایک منصفانہ دنیا کا اشارہ ہے، ترکیہ
ترکیہ: اسرائیلی دعوے بے بنیاد ہیں
کونگو میں دہشتگردانہ حملہ،ترکیہ کی تعزیت
ایردوان کا امیر قطر سے رابطہ،حملے کی شدید مذمت
مغربی ترکیہ میں پولیس اسٹیشن پر دہشتگرد حملہ،دو افسران شہید
ترکیہ مقامی 'آلتائے'  ٹینک کی باقاعدہ پیداوار شروع کر رہا ہے
اسرائیلی میڈیا ہمارے بارے میں غلط بیانی بند کرے:ترکیہ
ترکیہ: امدادی سامان سے لدا طیارہ افغانستان روانہ ہو گیا
ایردوان کی اعلی چینی رہنماوں سے ملاقات،تعلقات فروغ دینے پر غور
ترکیہ: صدر اردوعان کی علی ییف اور پاشینیان کے ساتھ ملاقات
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس،ایردوان چین پہنچ گئے
صدر ایردوان کا ترکیہ کے یوم فتح کے موقع پر بامنی پیغام
ترکیہ قابض افواج  کے خلاف فتح کی 103 ویں سالگرہ منا رہا ہے
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ترک صدر ایردوان کی  شراکت کی اہمیت
اردوعان: ترکیہ-جاپان دوستی غزہ بحران پر قابو پانے کا ایک اہم وسیلہ ہے