ترکیہ
8 منٹ پڑھنے
امینہ ایردوان کی طرف سے غزہ میں بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم نہ رکھنے کے لیے مشترکہ بل
امینہ ایردوان نے بحران زدہ علاقوں میں بچوں اور تعلیمی نظام کے خلاف جاری خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا۔
امینہ ایردوان کی طرف سے غزہ میں بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم نہ رکھنے  کے لیے مشترکہ بل
Turkish First Lady Emine Erdogan signs a joint declaration. / AA
20 ستمبر 2025

امینہ ایردوان کا غزہ میں بچوں کو ان کے تعلیم کے حق سے محروم نہ رکھنے  کے لیے مشترکہ بل

امینہ  ایردوان نے بحران زدہ علاقوں میں بچوں اور تعلیمی نظام کے خلاف جاری خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا۔

صدر رجب طیب ایردوان کی اہلیہ ا  مینہ  ایردوان نے غزہ میں بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم ہونے سے روکنے کے لیے تیار کردہ مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے ہیں۔

امینہ ایردوان نے 15 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے غیر معمولی مشترکہ سربراہی اجلاس میں صدر ایردوان کے ہمراہ تھیں اور اس سمٹ کے دوران امیرِقطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی والدہ شیخہ موزہ بنتِ ناصر سے ملاقات کی۔

سربراہی اجلاس کے بعد، شیخہ موزہ  کی طرف سے قائم کردہ تعلیم سب سے بالا تر فاؤنڈیشن نے ایک مشترکہ بیان تیار کیا جس میں اعلان کیا گیا، " جھڑپوں  والے علاقوں میں رہنے والے بچوں کی تعلیم کے لیے ایک سنگین سال"۔

یہ اعلامیہ جس پر غزہ کے  لیے رضاکار رہنماؤں کی بیگمات، رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداروں نے دستخط کیے ، دنیا بھر میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں تعلیم کے حوالے سے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے جواب میں" تعلیم کو حملوں سے بچانے کا  عالمی دن " کے سلسلے کے  چھٹے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا گیا۔

اعلامیہ، جس میں بحرانی علاقوں  میں بچوں اور تعلیمی نظام کے خلاف جاری خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کا مقصد تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف ایک مشترکہ موقف کا مظاہرہ کرنا ہے، جسےجنگوں  والے علاقوں میں بچوں کے لیے تعلیم کے حق کے حوالے سے ریکارڈ بدترین سال قرار دیا گیا ہے، اور  غزہ سمیت  جھڑپیں ہونے والے دیگر مقامات  پر پیش آنے والی انسانی  تباہ کاریوں  کی سطح پر روشنی  ڈالنا ہے۔

جھڑپوں  کے علاقوں میں  مقیم بچوں کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑنے پر  اپنی گہری تشویش کا اظہار کرنے کے مقصد یکجا ہونے ولی رہنماؤں کی بیگمات  کا کہنا ہے  کہ یہ سال خاص طور پر بچوں کے لیے انتہائی سنگین سال رہا ہے، کیونکہہ  ان خطوں میں بچوں کا قتل ہوا، انہیں  بھوکا رکھا گیا، زخمی ہوئے  اور اپنے بنیادی انسانی حقوق، خاص طور پر تعلیم کے حق سے محروم  رکھا گیا۔

بیان، جس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے تعلیم کے حق کو نشانہ بنانے والے وحشیانہ حملے جاری ہیں، خاص طور پر غزہ کے ساتھ ساتھ سوڈان، یوکرین، میانمار، کولمبیا اور دنیا کے کئی دیگر حصوں میں، بین الاقوامی قوانین کی ان خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی، جو کہ کوئی نیا واقعہ نہیں یہ برسوں سے جاری ہے۔

بیان میں یاد دلایا گیا کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، مجرموں نے ایک اہم اخلاقی اور قانونی حد کو عبور کرتے ہوئے نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کیا ہے، اور شہریوں کو جان بوجھ کر بھوکا مارا جا رہا ہے۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ بچوں سمیت شہریوں پر حملوں، آبادی کی جبری نقل مکانی، اور غزہ میں جان بوجھ کر فاقہ کشی کے طریقوں کے علاوہ، اس حملے کے مرتکب افراد نے بیک وقت ایک "تعلیمی قتل عام" کا سہارا لیا ہے، یعنی فلسطینی تعلیمی نظام، لائبریریوں اور یونیورسٹیوں کی جان بوجھ کر اور مکمل تباہی کی گئی  ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں ایک سوچے سمجھے ہتھکنڈے کا حصہ ہیں جس کا مقصد غزہ کی فکری، ثقافتی اور سماجی زندگی کو ختم اور مٹانا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کی صورتحال کی سنگینی کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے، اور یہ کہ ریاستیں اور حکومتیں نسل کشی اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزیوں کی مذمت اور انصاف کے مطالبے کے لیے مشترکہ تحریک میں ایک آواز کے طور پر متحد ہیں۔

رہنماوں  کی بیگمات کے دستخط موجود ہونے والے اعلامیہ میں کہا   گیا ہے کہ "آج، ہم اس نسل کشی کو ختم کرنے کی تحریک میں شامل ہوتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے اور بچوں کو سیکھنے کے دوران صحت یاب ہونے میں مدد کریں گے۔"

اس اعلامیہ  پر  امینہ ایردوان، قطر فاؤنڈیشن کی صدر اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کی حامی شیخہ موزہ بنت ناصر، بوسنیا ہرزیگووینا کی صدارتی کونسل کے بوسنیاک رکن ڈینس بیسیرووچ کی اہلیہ میرلا بیسیرووچ، کولمبیا کے صدر کی اہلیہ ویرونیکا الکوسر گارشیا، گامبیا کے صدر کی اہلیہ فاطوماتا باہ-برو، سیرا لیون کے صدر کی اہلیہ فاطمہ مادا بایو، پیٹرا نیشنل فاؤنڈیشن کی صدر اور یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی خیر سگالی سفیر شہزادی دانا فیراس، ملیشیا کے وزیر اعظم کی اہلیہ وان عزیزہ اسماعیل، اور اسکاٹ لینڈ کے سابق وزیرِاعلیٰ حمزہ یوسف سمیت کئی نمایاں شخصیات نے دستخط کیے۔

امینہ ایردوان کی سوشل میڈیا پوسٹ

امینہ ایردوان نے اعلامیہ کے حوالے سے این سوسیال اکاؤنٹ پر  اپنی پوسٹ میں  درج ذیل تاثرات کو جگہ دی ہے:

10 جنوری 2009 کو، ہم قائدین کی بیگمات نے  'ویمن فار پیس ان فلسطین میٹنگ' کے موقع پر استنبول میں  یکجا ہو کر دنیا کے سامنے 'غزہ کی حمایت کے لیے استنبول اپیل  کا اعلان کیا تھا ۔ یہ کال ایک طاقتور ارادے کا اظہار تھی، جو ظالموں کے مقابلے میں امن کی زبان میں متحد تھی۔ نومبر 2023 میں، استنبول میں منعقدہ ’فلسطین کے لیے یک قلب ‘  کے تحت ہم لیڈز کی بیگمات ایک بار پھر فلسطین کے لیے متحد ہوئیں۔ جس امن کا پیغام ہم نے سربراہی اجلاس میں ایک دل سے دیا تھا وہ آج بھی ظلم کے خلاف اسی عزم کے ساتھ گونجتا ہے۔ آج ہم ، ہر چیز سے قبل میری عزیز دوست شیخہ موزہ بنت ناصر، فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن کی صدر اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کینمائندہ  کی قیادت میں جاری کردہ  'مشترکہ اعلامیہ برائے تنازعات کے علاقوں میں رہنے والے بچوں کی تعلیم کے لیے ایک سنگین سال' کےذریعے اپنی آوازوں  کو اس روز کے یقین  کے ساتھ ایک بار پھر  بلند کر رہے ہیں۔

ایردوان نے کہا کہ وہ تمام بحرانی خطوں بالخصوص غزہ میں بچوں اور تعلیمی نظام کو نشانہ بنانے والی جاری خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "کیونکہ تعلیم کے حق سے محروم ہر بچہ ہمارے مستقبل کا ایک ٹکڑا ہے جسے چھینا جا رہا ہے۔ ہماری خواہش ایک ایسی دنیا کے لیے ہے جہاں بچوں کا جینے کا حق نہ چھینا جائے، اور جہاں ہر بچے کو قلم، کاپی اور ایک کلاس روم میسر ہو۔ مجھے یقینِ کامل ہے کہ تعلیم کے ذریعے صحت یاب ہونے والے بچے ایک زیادہ منصفانہ مستقبل کی تعمیر کریں گے، اور میں تمام باضمیر  لوگوں سے اپیل کا حصہ بننے کی دعوت دیتی ہوں۔"

غزہ کے حوالے سے امینہ  ایردوان  کی جدوجہد

7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت 65,000 سے زائد افراد کی ہلاکتوں  پر اپنی آواز بلند کرنے والی امینہ ایردوان  کی کوششوں سے  رہنماؤں  کی بیگمات  15 نومبر 2023 کو استنبول  میں ' فلسطین کے لیے یک جان ' مرکزی خیال پر مبنی ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کی  اور یہاں سے انہوں نے غزہ کے معصوم انسانوں کے لیے دنیا بھر کو پیغام دیا تھا۔

غزہ میں معصوم شہریوں کے جانی نقصان کو کم کرنے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہے وہ کرنے کے لیے تیارہونے کا ہر پلیٹ فارم پر ذکر کرنے والی امینہ ایردوان نے، دنیا بھر کے کئی ممالک کے سربراہان مملکتی و حکومتی سربراہان کی شریک حیات اور خصوصی نمائندوں  کی شراکت سے استنبول میٹنگ کی میزبانی کی تھی۔

اجلاس میں غزہ کے معصوم شہریوں کے مصائب کے خاتمے اور بحران کے حل کے لیے بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔ امینہ  ایردوان نے 10 جنوری 2009 کو استنبول میں "فلسطین میں امن کے لیے خواتین کے اجلاس" کی بھی قیادت کی،   اس وقت ان کے شوہر رجب طیب ایردوان وزارتِ عظمی کے عہدے پر فائز تھے۔

یہ اجلاس، جس میں علاقائی ممالک کے رہنماؤں کی متعدد بیگمات نے شرکت کی، ایک ایسے  دور میں  منعقد کیا گیا جب غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دو ہفتوں میں تقریباً 800 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ اجلاس میں امینہ ایردوان نے " غزہ کے حق میں استنبول  اپیل" کو  اسٹیج پرپڑھا  تھا، جس کے متن کو سربراہان کی بیگمات نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

 

دریافت کیجیے
ترکیہ: صدر اردوعان قطر کے دورے پر
غزہ کو تسلیم کرنا اور اسرائیل کی جرائم کا انکشاف ایک منصفانہ دنیا کا اشارہ ہے، ترکیہ
ترکیہ: اسرائیلی دعوے بے بنیاد ہیں
کونگو میں دہشتگردانہ حملہ،ترکیہ کی تعزیت
ایردوان کا امیر قطر سے رابطہ،حملے کی شدید مذمت
مغربی ترکیہ میں پولیس اسٹیشن پر دہشتگرد حملہ،دو افسران شہید
ترکیہ مقامی 'آلتائے'  ٹینک کی باقاعدہ پیداوار شروع کر رہا ہے
اسرائیلی میڈیا ہمارے بارے میں غلط بیانی بند کرے:ترکیہ
ترکیہ: امدادی سامان سے لدا طیارہ افغانستان روانہ ہو گیا
ایردوان کی اعلی چینی رہنماوں سے ملاقات،تعلقات فروغ دینے پر غور
ترکیہ: صدر اردوعان کی علی ییف اور پاشینیان کے ساتھ ملاقات
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس،ایردوان چین پہنچ گئے
صدر ایردوان کا ترکیہ کے یوم فتح کے موقع پر بامنی پیغام
ترکیہ قابض افواج  کے خلاف فتح کی 103 ویں سالگرہ منا رہا ہے
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ترک صدر ایردوان کی  شراکت کی اہمیت
اردوعان: ترکیہ-جاپان دوستی غزہ بحران پر قابو پانے کا ایک اہم وسیلہ ہے