جرمنی، اسرائیل کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کر رہا ہے
جرمنی، اسرائیل کے ساتھ مشترکہ سائبر تحقیقی مرکز قائم کرنے اور شہری دفاع کو بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے
جرمنی اسرائیل کے ساتھ ایک مشترکہ سائبر تحقیقاتی مرکز قائم کرنے اور دونوں ممالک کی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
جرمن روزنامے بلڈ کی بروز اتوار شائع کردہ خبر کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرنڈٹ نے دورہ اسرائیل کے دوران کہا ہے کہ "سکیورٹی کے اس اہم موڑ پر صرف فوجی دفاع کافی نہیں ہے۔ شہری دفاع میں نمایاں بہتری بھی ضروری ہے تاکہ ہماری مجموعی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کیا جا سکے"۔
باوجودیکہ جرمنی کی انسانی حقوق تنظیمیں اور انسانی ہمدردی کے کئی جرمن کارکن، غزّہ میں نسل کشی کے مرتکب اور علاقے کی ناکہ بندی ختم کرنے انکاری ،'اسرائیل' کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں یہ بیانات جاری کئے گئے ہیں ۔
گذشتہ ماہ نئے جرمن چانسلر فریڈرش مرز کے مقرر کردہ وزیر داخلہ 'الیگزینڈر ڈوبرنڈٹ' ہفتے کے روز اسرائیل پہنچے ہیں۔
جرمنی، یورپ میں اسرائیل کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے اور برلن نے اسرائیل کی دفاعی مہارت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ اپنی فوجی صلاحیتوں اور نیٹو میں شراکت کو روس اور چین سے بڑھتے ہوئے "خطرات" کے پیش نظر مضبوط کر رہا ہے۔
بلڈ کی رپورٹ کے مطابق، ڈوبرنڈٹ نے ایک پانچ نکاتی منصوبہ پیش کیا جس کا مقصد جرمنی کے لیے ایک "سائبر ڈوم" قائم کرنا ہے جو اس کی سائبر دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہوگا۔
اتوار کے روز، باویریا کے وزیر اعظم مارکس سوئڈر نے تجویز پیش کی تھی کہ جرمنی اپیل کی تھی کہ اسرائیل کی مختصر مسافت کی میزائل دفاعی ٹیکنالوجی سے مشابہہ ایک "آئرن ڈوم" سسٹم سے مسلح ہونے کے لئے 2,000 انٹرسیپٹر میزائل حاصل کئے جائیں۔