امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بی بی سی کے خلاف ایک سے پانچ ارب ڈالر کے درمیان ہرجانے کے لیے مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جب کہ براڈکاسٹر نے ان کے ایک خطاب کی گمراہ کن تدوین پر معافی مانگ لی تھی مگر ہرجانہ ادا کرنے سے انکار کیا تھا۔
ٹرمپ نے ایئرفورس ون پر رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " شاید اگلے ہفتے کے دوران ہم انہیں ایک ارب سے پانچ ارب ڈالر کے درمیان کسی رقم کا پابند بنائیں گے"، میرے خیال میں مجھے یہ کرنا پڑے گا کیونکہ انہوں نے دھوکہ دینے کا خود اعتراف کیا ہے ۔‘‘
ان کے وکلاء نے پیر کو بی بی سی کو ایک خط بھیجا تھا جس میں پروگرام کے اس ایڈیٹ کیے گئے ویڈیو کے ذریعے صدر کی بدنامی کا الزام عائد کیا گیا تھا — یہ ویڈیو 2021 کے امریکی کیپیٹل ہنگامے کے موقع پر ان کے بیانات کا تھا — اور براڈکاسٹر کو جمعہ تک معافی مانگنے اور معاوضہ ادا کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔
بی بی سی نے اس ہفتے کی شروعات میں اس غلطی کا اعتراف کیا مگر کہا کہ وہ ہرجانہ ادا نہیں کرے گی۔
ٹرمپ کے بی بی سی کے خلاف مقدمے کے خدشات ایک ’پینوراما‘ ڈاکیومنٹری سے پیدا ہوئے جس میں ان کے 2021 کے اس خطاب کی گمراہ کن تدوین دکھائی گئی تھی — یہ خطاب اسی دن کے دوران دیا گیا تھا جب امریکی کیپیٹل پر ہنگامہ ہوا تھا۔
دی ٹیلگراف میں شائع ہونے والی ایک لیک شدہ میمو کے مطابق پروگرام نے خطاب کے دو حصوں کو جوڑا، جن کے درمیان تقریبا ایک گھنٹے کا فرق تھا، اس طرح کہ ٹرمپ کو ایسے دکھایا گیا جیسے وہ اپنے حامیوں کو تشدد کی طرف اکسارہا ہو۔
بی بی سی نے بعد ازاں اسے ’فیصلے کی غلطی‘ قرار دیا، برخاست ہونے والے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے اس کو ’ادارتی خلاف ورزی‘ تسلیم کیا، اور بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ نے معافی جاری کی۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ براڈکاسٹر نے جان بوجھ کر ناظرین کو گمراہ کیا اور اس سے ’مالی اور ان کی ساکھ کو شدید نقصان‘ پہنچا۔
ایپسٹائن کی ای میل کے بارے میں لاعلمی کا انکار
2019 میں جیفری ایپسٹائن کی طرف سے لکھے گئے ایک ای میل کے بارے میں سوال کیے جانے پر، جس میں مذموم مالیاتی شخصیت نے کہا تھا ’ظاہر ہے کہ وہ لڑکیوں کے بارے میں جانتا تھا،‘ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس پیغام کے بارے میں ’’کچھ بھی نہیں‘‘ جانتے۔
"میں اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا۔ ورنہ وہ بہت پہلے ہی اس چیز کا انکشاف کر دیتے"
ایپسٹائن کی ای میلز کے بارے میں نئی توجہ ہاؤس اوور سائٹ کمیٹی کے ہاتھ لگنے والے مراسلات جاری ہونے کے بعد پیدا ہوئی ہے۔
ان ای میلز میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے مرتکب جیفری ایپسٹائن نے لکھا ہے کہ ٹرمپ ’ ایپسٹائن کی متاثرہ خاتون کے ساتھ میرے گھر پر گھنٹوں رہے تھے' اور دعویٰ کیا کہ ٹرمپ ’لڑکیوں کے بارے میں جانتے تھے۔‘
ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ پیغامات ٹرمپ اور ایپسٹائن کے تعلقات کے بارے میں نئے سوالات کھڑے کرتے ہیں۔
ریپبلکنز نے باقی ای میلز جاری کرتے ہوئے ڈیموکریٹس پر الزام لگایا کہ وہ ٹرمپ کے متعلق مواد کو دانستہ طور پر شائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے ای میلز میں مذکور متاثرہ خاتون کی شناخت ورجینیا جیوفری کے طور پر کی، جو اس سال کے شروع میں خودکشی کر گئی تھیں اور جنہوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ انہوں نے کبھی ٹرمپ کو نابالغوں کے ساتھ زیادتی کرتے نہیں دیکھا۔
وائٹ ہاؤس نے ان ای میلز کو سیاسی مقصد کے تحت جاری کیا گیا قرار دیتے ہوئے انتہائی سنجیدہ نوعیت کے الزامات مسترد کیے اور کہا کہ ٹرمپ نے ’دہائیوں پہلے‘ ایپسٹائن کو اپنے کلب سے خارج کر دیا تھا۔













