پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ' دعوی فلسطین' کے ساتھ اسلام آباد کا تعاون غیر متزلزل ہے۔
شہباز شریف نے بروز منگل 'غزہ امن سربراہی اجلاس' میں شرکت کے بعد مصر کے شہر شرم الشیخ سے روانگی کے موقع پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی آزادی، عزت اور خوشحالی پاکستان کے لیے "اوّلین اہمیت" کی حامل ہے۔
انہوں نے ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ"انشاءاللہ، 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس شریف کے دارالحکومت والےایک مضبوط اور مستحکم فلسطین کا قیام پاکستان کی مشرق وسطیٰ پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گا۔"
انہوں نے غزّہ میں نسل کُشی کے خاتمے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کی اہم ترین ترجیح غزہ پر مسلط کئی گئی نسل کشی مہم کا فوری خاتمہ ہے ۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ "ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں غزّہ میں جنگ بندی کا وعدہ کیا تھا اور انہوں نے اسے پورا کر دیا ہے"۔
واضح رہے کہ مصر نے پیر کے روز غزہ امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کی، جس کا مقصد اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف دو سالہ نسل کشی کو ختم کرنا تھا۔
دوسری طرف ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے منگل کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اگر اقوام متحدہ، عرب لیگ یا اسلامی تعاون تنظیم 'او آئی سی' نے درخواست کی تو کوالالمپور پائیدار امن کے لئے غزہ میں فوجی بھیجنے پر تیار ہے۔
روزنامہ ملائے میل کے مطابق وزیر اعظم ابراہیم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ ملائیشیا نے ماضی میں کبھی "انکار" نہیں کیا اور جب بھی ضرورت پڑی ہے ہمیشہ بلا تردّد امن فورسز بھیجی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "میں اس بات سے متفق ہوں کہ' امن مشن' غزہ میں سلامتی کی یقین دہانی کی بہترین ضمانتوں میں سے ایک ہے"۔
انڈونیشیا نے بھی غزہ میں تعیناتی کے لیے 20,000 فوجی بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔