ایکسئوس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی حملہ شروع کر دیا ہے، جس سے پہلے کئی ہفتوں تک بلند و بالا عمارتوں پر بمباری کی گئی تاکہ فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا جا سکے۔
ایکسئوس نے پیر کے روز نام دیے بغیر اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی کہ حملہ شروع ہو چکا ہے۔
یہ کشیدگی اس وقت بڑھی جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مقبوضہ مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ کے قریب نسل کش نیتن یاہو سے ملاقات کی۔
، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو اسرائیلی حکام کے مطابق روبیو نے نیتن یاہو کو بتایا کہ ٹرمپ زمینی حملے کی حمایت کرتے ہیں، لیکن وہ چاہتے ہیں کہ یہ جلد مکمل ہو جائے ۔
رپورٹ نے ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "روبیو نے زمینی آپریشن پر روک ٹوک نہیں ل کی۔"
مزید کہا گیا کہ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ ٹرمپ نیتن یاہو کو نہیں روکیں گے اور اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کے فیصلے کا اختیار دیں گے۔
امریکی اہلکار نے کہا، "یہ ٹرمپ کی جنگ نہیں، یہ نتن یاہو کی جنگ ہے اور جو بھی نتائج ہوں گے ، اس کی ذمہ داری انہی پر ہوگی۔"
نسلی صفایا اور مکمل تباہی
فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر سمیت اسرائیلی اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے نیتن یاہو کو اس اقدام کے خلاف خبردار کیا ہے کہ یہ مزید اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کا سبب بن سکتا ہے اور حماس کو شکست دینے میں ناکام ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے، اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے فرانچیسکا البانیز نے غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اسے ناقابل رہائش بنانا اور نسلی صفایا کے منصوبے کا حصہ ہے۔
جنیوا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران البانیز نے کہا کہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر اسرائیل کی جارحیت "مکمل تباہی" کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا، "غزہ کے آخری حصے پر قبضہ کرنے کی جاری کوشش نہ صرف فلسطینیوں کو تباہ کرے گی بلکہ باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی خطرے میں ڈال دے گی۔"