امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگرمنگل کو متوقع انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار زوہرن مامدانی نیویارک سٹی کے میئر منتخب ہوئے تو میں نیویارک سٹی کے لیے وفاقی فنڈ محدود کر دوں گا۔
ٹرمپ نے پیر کو 'ٹروتھ سوشل' سے جاری کردہ بیان میں نیویارک کو اپنا پہلا گھر قرار دیا اور کہا ہے کہ "اگر کمیونسٹ امیدوار زوہرن مامدانی میئر منتخب ہو گئے تو میں نیویارک کو اشد ضروری اور کم ترین سطح کے علاوہ فنڈ کی فراہمی بند کر دوں گا۔کیونکہ ایک کمیونسٹ انتظامیہ کی قیادت حالات کو صرف بدتر ہی بنا سکتی ہے"۔
نیویارک ریاستی اسمبلی میں کوئنز کے 36ویں ڈسٹرکٹ کے نمائندہ اسمبلی ممبر 'زوہرن مامدانی' رہائشی اصلاحات، عوامی ٹرانزٹ کی توسیع اور سماجی بہبود کے پروگراموں کے پرجوش حامی ہیں۔
انہوں نے خود کو جمہوری سوشلسٹ کے طور پر پیش کیا ہے اور وہ قدامت پسند ناقدین کی جانب سے اکثر استعمال کیے جانے والے 'کمیونسٹ' لیبل کو مسترد کرتے ہیں۔
ٹرمپ کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب نیویارک سٹی کے میئر انتخابات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ ابتدائی رائے شماری مکمل ہو چکی ہے اور منگل کو پانچ ملین سے زائد رجسٹرڈ رائے دہندگان شہر کے اگلے میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ میں حصہ لیں گے۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مامدانی، سابق نیویارک گورنر 'اینڈریو کومو 'اور ریپبلکن امیدوار 'کرٹس سلوا' سے آگے دِکھائی دے رہے ہیں۔
کومو، 2021 میں جنسی ہراسانی کے اسکینڈل کے بعد گورنر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے اور جون میں مامدانی سے ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات ہارنے کے بعد آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہےکہ سلوا کو ووٹ دینا مامدانی کی مدد کرنے کے مترادف ہوگا اور اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ کومو کی حمایت کریں۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ "'اینڈریو کومو' کو ووٹ دیں خواہ آپ ذاتی طور پر انہیں پسند کرتے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس اور کوئی انتخاب نہیں ہے۔ آپ کو انہیں ووٹ دینا ہوگا اور امید کرنا ہوگی کہ وہ شاندار کارکردگی دکھائیں۔"
اوباما کا تعاون
مامدانی نے 24 جون کو پرائمری انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کر کے سیاسی مبصرین کو حیران کر دیا تھا۔
اس کے بعد سے، ان کی امیدواری کو سابق نائب صدر کمالا ہیرس اور نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل جیسے پارٹی رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔ علاوہ ازیں انہیں چھوٹے عطیہ دہندگان سے مسلسل مالی مدد بھی مل رہی ہے۔
مامدانی کی پالیسیوں میں نیویارک سٹی کے امیر ترین افراد پر ٹیکس بڑھانا، کارپوریٹ ٹیکس میں اضافہ کرنا، مکانات کے کرایوں کوانتہائی اضافے کو روکنا اور عوامی سبسڈی والے رہائشی منصوبوں میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔ تاہم مالیاتی حلقوں میں خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ یہ پالیسیاں شہر میں رقابت کی فضاء کو متاثر کر سکتی ہیں۔
مامدانی کا عروج قومی ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے خطرات اور مواقع دونوں پیش کررہا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی عمومی سطح پر، نوجوان رائے دہندگان کو راغب کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے لیکن، غزہ میں نسل کشی کی وجہ سے، مامدانی کی اسرائیل پر تنقید اور ان کے جمہوری سوشلسٹ نظریات کے باعث ریپبلکن حملوں میں اضافے کا خطرہ بھی محسوس کر رہی ہے۔
ہفتہ کے روز، سابق امریکی صدر باراک اوباما نے نیو جرسی کی گورنری کے لئے ڈیموکریٹک امیدوار میکی شیریل کے ساتھ ریلی نکالی۔میکی شیریل، ریپبلکن امیدوار جیک سیٹاریلی کے خلاف چوٹی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
مامدانی کی ترجمان ڈورا پیکیک نے کہا ہے کہ"زوہرن مامدانی نے صدر اوباما کے پُرحمایت الفاظ کو سراہا اور شہر میں ایک نئی طرزکی سیاست لانے سے متعلق تقریروں پر ممنونیت کا اظہار کیا ہے"۔



