گلوبل صمود فلوٹیلا نے اطلاع دی ہے کہ امدادی قافلے کے تیونس سے ناکہ بندی کے شکار غزہ روانہ ہونے کی تیاری کے دوران اس کے ایک اور جہاز پر مشتبہ ڈرون حملہ ہوا ہے۔
فلوٹیلا نے منگل کو انسٹاگرام پر اعلان کیا کہ "ایک اور کشتی مشتبہ ڈرون حملے کا نشانہ بنی ہے۔ کوئی زخمی نہیں ہوا۔ مزید معلومات جلد فراہم کی جائیں گی۔"
کارکن لیلیٰ حجازی نے اپنی شفٹ کی تبدیلی کے دوران کشتی 'الما' پر حملے کو بیان کیا۔
انہوں نے کہا، "یہ کشتیوں پر دوسرا ڈراون حملہ ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ یہ رات کا معمول نہ بنے، کیونکہ وہ بڑی چالیں چل رہے ہیں۔"
ایک اور کارکن نے حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کہا کہ انہوں نے ڈرون کو "بالکل اوپر، شاید 20 فٹ کی دوری پر" دیکھا، جس کے بعد آگ لگ گئی۔
انہوں نے کہا، "ہم نے الارم بجایا۔، چیخ و پکار کی۔ مختصر مدت میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا۔"
ایک کارکن نے کہا ہے کہ ابتدائی معائنے کے بعد کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا اور کشتی میں موجود سب محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "دو راتوں سے مسلسل، یہ کوئی اتفاق نہیں ، حادثہ نہیں۔ یہ مشن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جسے ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں،"
دھمکی دینے کی حکمت عملی
کارکن نے کہا کہ یہ ایک "واضح دھمکی دینے کی حکمت عملی" ہے تاکہ "لوگوں کو کل اپنی کشتیوں پر سوار ہونے سے ڈرایا جا سکے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے"
فلوٹیلا نے پہلے منگل کو اطلاع دی تھی کہ اس کا مرکزی جہاز، 'فیملی بوٹ'، تیونس کے ساحل کے قریب مشتبہ ڈرون حملے کا نشانہ بنا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا، جو عربی لفظ 'صمود' (ثابت قدمی) کے نام سے موسوم ہے، 50 سے زائد جہازوں پر مشتمل ہے جن میں مختلف ممالک کے افراد شامل ہیں، جن میں ڈاکٹرز، صحافی اور مہم چلانے والے شامل ہیں۔
تقریباً 150 کارکن، جن میں تیونسی، ترک اور یورپ، افریقہ اور ایشیا کے دیگر افراد شامل ہیں، اس اقدام میں حصہ لے رہے ہیں۔
فلوٹیلا اگست کے آخر میں بارسلونا سے روانہ ہوئی تھی، جبکہ ایک اور گروپ جینوا، اٹلی سے روانہ ہوا تھا، اور یہ بدھ کو غزہ کے لیے تیونس سے روانہ ہونے کی توقع ہے۔
یہ اقدام اسرائیل کی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے اور غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (IPC) نے 22 اگست کو رپورٹ کیا کہ شمالی غزہ میں قحط نے جڑ پکڑ لی ہے اور خبردار کیا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی جاری رہنے کی صورت میں یہ مزید پھیل سکتا ہے۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ میں تقریباً 65,000 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اس نے علاقے کے زیادہ تر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے، جبکہ تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔