امریکہ کی قومی خفیہ ایجنسی کی ڈائریکٹر تلسی گیبرڈ نے کہا ہے کہ سابق صدر براک اوبامانے 2016 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں گیبرڈ نے کہا ہے کہ اوباما نے 2016 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کرکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے مفید انٹیلی جنس رپورٹوں میں ہیرا پھیری کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جن سے مفّصل شکل میں ظاہر ہوتا ہے کہ صدر اوباما اور ان کی قومی سلامتی ٹیم نے اس کام کے غلط ہونے کو جانے بوجھتے ایک خفیہ کمیونٹی جائزہ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی"۔
گیبرڈ نے کہا ہے کہ "انہیں علم تھا کہ وہ، روس کے 2016 کے انتخابات میں مداخلت کر کے صدر ٹرمپ کو جتوانے سے متعلق ایک من گھڑت کہانی پھیلانے جا رہے ہیں اور انہوں نے امریکی عوام کے سامنے پیش کیا جیسے یہ حقیقت ہو۔ لیکن یہ سچ نہیں تھا"۔
گیبرڈ کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ نے اوباما کو اپنے خلاف 'بغاوت کی کوشش' کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
ٹرمپ نے منگل کے روز صحافیوں کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ "آپ کو جس سازش کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے وہ صدر اوباما کی گرفتاری ہے"۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ "اوباما 2016 سے 2020 تک اس ملک کے ساتھ کیا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے انتخابات میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کی اور وہ پکڑے گئے ہیں۔ اس کے بہت سنگین نتائج برآمد ہونے چاہئیں۔
تاہم اوباما کے دفتر نے بدھ کے روز ایک بیان میں ان الزامات کو 'عجیب و غریب'، 'اشتعال انگیز' اور 'توجہ ہٹانے کی کمزور کوشش' قرار دیا ہے۔ بیان میں اس وقت کے چیئرمین اور موجودہ وزیر خارجہ ' مارکو روبیو' کی سربراہی میں سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی 2020 کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ 'اب تک پیش کیا جانے والا کوئی بھی ثبوت اس وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ نتیجے کی تردید نہیں کرتا کہ روس نے 2016 کے صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے کام کیا تھا لیکن وہ کسی بھی ووٹ کو تبدیل کرنے میں ناکام رہا تھا۔




