اسرائیل نے زیرِ محاصرہ جنوبی غزہ پر فضائی حملوں میں پانچ فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے۔
حملے میں خان یونس میں بے گھر شہریوں کے خیموں کو نشانہ بنا یا گیا ہے اور قتل کئے گئے فلسطینیوں میں دو بچے بھی شامل ہیں ۔
یہ حملے ،رفح میں فلسطینی جنگجووں کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو کی طرف سے "ہم اس کامناسب شکل میں جواب دیں گے" کے الفاظ سے دی گئی، دھمکی کے بعد کئے گئے ہیں۔
حملے کو جنگ بندی معاہدے کی تازہ خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
کھُلا جنگی جُرم
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں رفح میں ایک سینئر حماس عہدیدار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق رفح میں زیرِ زمین سرنگوں کے اندر حماس کے تقریباً 200 جنگجو محصور ہیں۔تل ابیب نے اب تک حماس اور ثالثوں کے، حماس کو محفوظ گزرگاہ دینے سے متعلقہ، مطالبات کا بھی جواب نہیں دیا ۔
حماس نے خان یونس پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی، انہیں ' کھُلا جنگی جرم' اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا ہے کہ ایسے حملے کر کے اسرائیل ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تنظیم نے کہا ہے کہ اس کشیدگی کے نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہو گا اور جنگ بندی معاہدے کے ثالث اور ضامن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتان یاہو اور اس کی حکومت کو 'جرائم' بند کرنے اور معاہدے کی پابندی کرنے پر مجبور کریں۔
حماس نے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پابندی کی ، رفح میں پھنسے ہوئے جنگجووں کے ساتھ کوئی براہِ راست تعلق نہ ہونے کی، ان سے رابطہ منقطع ہونے کی اور 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پابندی کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل، اکتوبر 2023 سے غزّہ پر مسّلط کردہ نسل کُشی میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل 70,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔
اسرائیل نے انسانی نسل کُشی کے ساتھ ساتھ انتہائی بے شعوری کے ساتھ ماحولیاتی نسل کُشی کا بھی ارتکاب کیا اور پورے غزّہ بنیادی شہری ڈھانچے سے محروم کر کے ملبے کا ڈھیر بنا دیاہے۔














