جنیوا میں یورپی براڈکاسٹنگ یونین (EBU) کی 95ویں جنرل اسمبلی میں اراکین نے شرکت کے نئے قواعد اور 2026 کے لیے اسرائیل کےسرکاری نشریاتی ادارے کی حیثیت پر بات کرتے وقت اسرائیل کی یوروویژن مقابلہ گائیکی میں شراکت کے بارے میں بحث حاوی رہی۔
ووٹنگ شروع ہونے سے قبل اراکین نے "اسرائیل غزہ میں تباہ کن نسل کشی کر رہا ہے تو آیا KAN کی شمولیت جاری رہنی چاہیے یا نہیں" پر بحث کی۔
یورپی براڈکاسٹنگ یونین کے بانی اراکین میں شامل ٹی آرٹی ورلڈ کے مرکزی ادارے ٹی آرٹی نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کی وجہ سے اسرائیل کی شرکت یوروویژن کی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ نہیں۔
ٹی آرٹی وفد نے کہا کہ "اس ہال میں موجود ہر انسان کی طرح ٹی آر ٹی کے نمائندوں کی حیثیت سے ہم بھی دنیا بھر کی آنکھوں کے سامنے سالہا سال سے جاری مظالم اور نسل کشی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ مبینہ جنگ بندی کے بعد بھی درجنوں بچے ہلاک ہو چکے ہیں اور امداد ابھی تک محفوظ طریقے سے غزہ تک نہیں پہنچ پا رہی۔ 270 سے زائد صحافی اسرائیل کی کارروائیوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہمارا موقف واضح ہے KAN کو شرکت کی اجازت دینا مناسب نہیں اور اس مقابلے کی اقدار کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔"
مزید ممالک نے بائیکاٹ کا عندیہ دیا۔ آئرلینڈ کے RTÉ اسی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا: "غزہ میں ہولناک جانی نقصان اور جاری انسانی بحران کے پیشِ نظر، ہمارا خیال ہے کہ اگر اسرائیل کی KAN کے ساتھ شراکت ناقابلِ قبول ہو گی۔"
جب اسرائیلی نمائندے نے بولنے کے لیے مائیک سنبھالا، TRT کے نمائندے احتجاجاً ہال سے واک آؤٹ کر گئے۔
TRT اور کئی دیگر اراکین نے کھلے ووٹنگ کی مخالفت کی اور رازدارانہ رائے شماری کا مطالبہ کیا۔
آخر کار، جنرل اسمبلی نے نئے شرکت کے قواعد منظور کیے لیکن خاص طور پر اسرائیل کی شمولیت پر علیحدہ سے ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
جرمن اور آسڑیائی اراکین نے کھل کر KAN کی حمایت کی، جبکہ اسپین، سلووینیا، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز کے نمائندو نے ووٹنگ کے بعد اعلان کیا کہ وہ یوروویژن 2026 کا بائیکاٹ کریں گے۔
یہ تنازعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی ثالثی سے طے شدہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی غزہ پر جنگ جاری ہے، فلسطینی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ثقافتی، سیاسی اور میڈیا اداروں میں بین الاقوامی تنقید بڑھ رہی ہے۔









