وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 10 دن قبل لاطینی امریکہ میں امریکی فوجی اضافے کے بارے میں دوستانہ ماحول میں بات چیت کی تھی۔
مادورو نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ میں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی جو کہ دوستانہ اور احترام کے دائرے میں تھی اس رابطے کا مطلب یہ ہے کہ ایک دوستانہ مکالمت کی طرف قدم بڑھایا جا رہا ہے تو ہم بھی اس مکالمت کا خیرمقدم کرتے ہیں، سفارت کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں، کیونکہ ہم ہمیشہ امن کے متلاشی رہے ہیں۔
اگست سے، امریکہ نے جنگی جہازوں کا ایک بیڑا اور دنیا کے سب سے بڑے طیارہ بردار جہاز کو کیریبین میں تعینات کیا ہے جبکہ منشیات کی اسمگلنگ کے بہانے کم از کم 22 جہازوں پر مہلک حملے کیے ہیں جن میں کم از کم 83 ہلاک ہوئے تھے ۔
تاہم، مادورو نے کہا ہے کہ یہ کارروائی ان کی بائیں بازو کی حکومت کو گرانے اور ملکی تیل کے وسیع ذخائر پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے اتوار کو مادورو کے ساتھ فون پر بات چیت کی تصدیق کی لیکن کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
واشنگٹن نے مادورو پر الزام لگایا ہے کہ وہ مبینہ کارٹیل آف دی سنز کی قیادت کر رہے ہیں، جسے اس نے 24 نومبر کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
مادورو کی گرفتاری کے لیے خبر دینے پر 50 ملین ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا ہے









