چین میں موجود فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے شی جن پنگ سے کہا کہ فرانس اور چین کو اپنے اختلافات پر قابو پانا ہوگا۔
چینی رہنما نے میکرون کی بات چیت کے دوران فرانس کے ساتھ زیادہ مستحکم تعلقات کا مطالبہ کیا۔
شی نے کہا کہ چین فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ کسی بھی مداخلت کو روکا اور "چین اور فرانس کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو زیادہ مستحکم بنایا جا سکے"۔
میکرون اور ان کی اہلیہ بریجٹ کا شی جن پنگ اور چینی خاتون اول پینگ لی یوان نے عوامی ہال میں شاندار استقبال کیا۔
چین کے تین روزہ دورے کے دوران میکرون کے ایجنڈے میں یوکرین کامسئلہ اور جنگ بندی کے قیام میں بیجنگ کا کردار شامل ہے ۔
میکرون نے شی سے کہا کہ ہمیں دنیا میں امن اور استحکام کے لیے کام جاری رکھنا ہوگا کیونکہ ہماری کام کرنے کی مشترکہ صلاحیت نتیجہ خیز بن سکتی ہے۔
فرانسیسی صدر نے تجارتی تعلقات کو دوبارہ متوازن کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور شی کو جی 7 ممالک کے ساتھ قواعد پر مبنی اقتصادی حکمرانی کے لیے کام کرنے کی ترغیب دی۔
میکرون، جو 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چوتھی بار چین کا دورہ کر رہے ہیں، توقع ہے کہ وہ وزیر اعظم لی چیانگ سے بھی ملاقات کریں گے مگر اس سے پہلے وہ چنگدُو جائیں گے جہاں حال ہی میں فرانس کو قرض پر دیے گئے دو دیو ہیکل پانڈا واپس کیے گئے ہیں۔
میکرون نے شی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی کے لیے مدد کریں۔
چین باقاعدگی سے امن مذاکرات اور تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کے احترام کا مطالبہ کرتا ہے لیکن اس نے کبھی روس کی مذمت نہیں کی۔
مغربی حکومتیں بیجنگ پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ روس کو اس کی جنگی کوششوں کے لیے اہم معاشی مدد فراہم کر رہا ہے۔
میکرون اپنے چینی میزبانوں کے ساتھ تجارت پر بھی بات چیت کریں گے، کیونکہ یورپی یونین کو ایشیائی طاقت کے ساتھ 357 ارب ڈالر کے بڑے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔
میکرون نے پہلے یورپی یونین سے چین پر انحصار کم کرنے اور ٹیک سیکٹر میں یورپی ترجیح کا مطالبہ کیا تھا۔
گزشتہ ماہ انہوں نے یورپ میں براعظم بھر کے ٹیک رہنماؤں اور وزراء کے ایک اجلاس میں کہا کہ یہ بلاک امریکی اور چینی ٹیک کمپنیوں کا ماتحت بننا نہیں چاہتا۔
فرانسیسی صدر جمعہ تک چین میں مقیم رہیں گے اور ان کا آخری قیام جنوب مغربی صوبہ سیچوان کے شہر چنگ دُو میں ہوگا۔








