ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا ہے کہ استنبول میں منعقدہ تازہ 'روس۔یوکرین مذاکرات' جنگ کے خاتمے کی طرف ایک اور قدم کی حیثیت رکھتے ہیں۔
بدھ کے روز جاری کردہ بیان میں فیدان نے کہا ہےکہ "استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین مذاکرات، جنگ کے خاتمے کی جانب، ایک اور قدم ہیں اور ہر نئی پیش رفت فریقین کو قدم بہ قدم امن سے قریب لا رہی ہے"۔
ترکیہ کی میزبانی میں منعقدہ براہ راست مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد ایک بیان میں فیدان نے کہا ہے کہ دونوں فریقین نے کم از کم 1,200 جنگی قیدیوں کے دو طرفہ تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ شہریوں، بشمول بچوں، کی واپسی کے لیے نئے اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔
انہوں نے مذاکرات میں بحیثیت ایک سہولت کار کے ترکیہ کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا ہے کہ "ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ مذاکرات زیادہ تعمیری اور نتیجہ خیز سمت میں جا رہے ہیں اور یہ بات ہمارے لئے باعثِ اطمینان ہے" ۔
فیدان نے کہا ہے کہ وفود نے جنگ بندی پر تکنیکی مشاورت کو آگے بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات پر بات چیت کی اور سیاسی، انسانی اور عسکری معاملات پر مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے لئے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ"حل کی جانب مشترکہ ارادے کی تعمیر میں ایک اور اینٹ رکھی گئی ہے۔ مذاکرات کو صبر کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیے۔ استنبول اجلاسوں کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی حمایت اور دلچسپی بھی امن کی عالمی خواہش کی عکاس ہے"۔
یوکرینی وفد کے سربراہ 'رستم عمروف' نےبھی مذاکرات میں معاونت پر ترکیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ 'کیف' نے اگست کے آخر تک صدارتی سطح کی ملاقات کی تجویز دی ہے۔
یوکرین نے غیر مشروط جنگ بندی کے لیےتیار ہونے کا بھی اشارہ دیا ہے۔
روسی مذاکراتی وفد سے 'ولادیمیر میڈنسکی' نے بھی قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کی اور زخمیوں کو نکالنے اور ہلاک شدہ فوجیوں کی میّتوں کی واپسی کے لیے قلیل المدتی جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔
میڈنسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی بچوں کی واپسی کے لیے ایک فہرست ماسکو کے زیرِ غور ہے اور ماسکو، مذاکرات کے چوتھے دور کے لیے تیار ہے۔










